وزیراعظم کی جےآئی ٹی میں پیشی: ’میں اورمیرا خاندان سرخرو ہوں گے‘
اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف پاناما پیپرز کے دعوؤں کے مطابق اپنے خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔
وزیراعظم نواز شریف کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
جے آئی ٹی میں پیشی اور تقریباً 3 گھنٹوں کی پوچھ گچھ کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر حسین نواز اور حمزہ شہباز کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 'میں جے آئی ٹی کے سامنے اپنا مؤقف پیش کرکے آیا ہوں، میرے تمام اثاثوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس پہلے سے موجود ہیں، میں نے آج پھر تمام دستاویزات جے آئی ٹی کو دے دی ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'آج کا دن آئین اور قانون کی سربلندی کے حوالے سے سنگ میل کا درجہ رکھتا ہے'۔
وزیراعظم نے مزید کہا 'میں اور میرا پورا خاندان اس جے آئی ٹی اور عدالت میں سرخرو ہوں گے'، ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ 'ملک میں کوئی ایسا خاندان ہے جس کی تین نسلوں کا حساب ہوا ہو؟'
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاناما پیپرز کا معاملہ سامنے آنے کے بعد قومی اسمبلی میں گذشتہ سال کی میری دی گئی تجویز پر عمل کرلیا جاتا تو پاناما کیس کا معاملہ یہاں تک نہ پہنچتا۔
وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ شریف خاندان کا احتساب ہوا ہو، اس سے قبل احتساب کا سلسلہ 1966 سے شروع ہوا، ’میرا پہلا احتساب 1972 میں ہوا تھا، ہمارا احتساب مشرف کی آمرانہ حکومت نے بھی کیا، الزامات میں صداقت ہوتی تو مشرف کوجھوٹے الزام کا سہارا نہ لینا پڑتا'۔
وزیراعظم نواز شریف نے دعویٰ کیا کہ' ہمارے دامن پر نہ پہلے کبھی کرپشن کا داغ تھا اور نہ اب ایسا ہوگا'، انھوں نے کہا کہ 'میں پنجاب کا وزیراعلیٰ بھی رہا ہوں، مجھے 20 کروڑ عوام نے تیسری مرتبہ ملک کا وزیراعظم منتخب کیا ہے اور میرے حالیہ دور میں اتنی سرمایہ کاری ہوئی جتنی گزشتہ 65 سال میں بھی نہیں ہوئی، مجھ پر بدعنوانی یا کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے'۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال میں بھی ہم پر کرپشن کا الزام نہیں ہے بلکہ ہمارے خاندان اور ذاتی کاروبار پر الزامات لگائے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چند دن میں جے آئی ٹی کی رپورٹ اور عدالتی فیصلہ بھی آجائے گا، اس کے بعد 20 کروڑ عوام کی جے آئی ٹی بھی لگنے والی ہے، ’ایک بڑی جے آئی ٹی عوام کی عدالت میں بھی لگنے والی ہے جس میں ہم سب کو پیش ہونا ہے، وقت آگیا ہے کہ حق اور سچ کا علم بلند ہو‘۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ میں آج صرف اس لیے جوڈیشل کمیشن میں پیش ہوا ہوں کہ ہم سب عدالت کے سامنے جوابدہ ہیں، عوام 2013 سے زیادہ 2018 میں ہمارے حق میں فیصلہ کریں گے۔
پاناما جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیراعظم کے صاحبزادے حسین نواز بھی موجود تھے تاہم انہیں وزیراعظم کے ہمراہ اکیڈمی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے بعد اسحٰق ڈار، خواجہ آصف اور عابد شیر علی واپس لوٹ گئے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم کو جاری کیے گئے نوٹس کے مطابق انہیں ملزم کی حیثیت سے نہیں بلکہ بطور گواہ طلب کیا گیا۔
جوڈیشل اکیڈمی میں پیشی سے قبل وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید سمیت دیگر وزراء اور پارٹی رہنماؤں نے وزیراعظم ہاؤس میں نواز شریف سے ملاقات کی۔
خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے وزیراعظم کے چھوٹے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رحمٰن ملک کو بھی رواں ماہ پوچھ گچھ کے لیے طلب کررکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی وزیراعظم سے کیا سوالات کرسکتی ہے؟
وزیراعظم نواز شریف سے قبل جے آئی ٹی ان کے دونوں صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز سے شریف خاندان کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کرچکی ہے، ان کے علاوہ نیشنل بینک کے صدر سعید احمد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے تحقیقات کے دوران درپیش مسائل اور ارکان کو موصول ہونے والی دھمکیوں سے متعلق سپریم کورٹ میں الگ درخواست بھی دائر کررکھی ہے۔