پاکستان

مغوی شہریوں کےپاکستان میں تبلیغ میں ملوث ہونےکی تحقیقات کریں گے: چین

چین بیرون ملک مقیم شہریوں کی حفاظت کو خاص اہمیت دیتا ہے، تاہم انھیں مقامی قوانین و ضوابط کی پاسداری کرنی چاہیے، ترجمان

بیجنگ: چین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ ان رپورٹس کی تحقیقات کے لیے کام کریں گے، جن میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گذشتہ ماہ کوئٹہ سے داعش کے ہاتھوں اغواء کیے گئے 2 چینی باشندے تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان لو کنگ کا کہنا تھا کہ چین بیرون ملک مقیم اپنے شہریوں کی حفاظت اور قانونی حقوق کے تحفظ کوخاص اہمیت دیتا ہے، تاہم ان کے لیے مقامی قوانین و ضوابط کی پاسداری اور رسوم رواج اور روایات کا احترام کرنا بھی ضروری ہے۔

ترجمان لو لنگ کا مزید کہنا تھا کہ 'انہیں اپنے مغوی شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر شدید تشویش لاحق ہے تاہم اس بارے میں پاکستان کی طرف سے انہیں باضابطہ طور پر تصدیق موصول نہیں ہوئی'۔

ساتھ ہی انھوں نے کہا 'متعلقہ چینی باشندوں کی پاکستان میں غیر قانونی تبلیغی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی رپورٹس کے حوالے سے ہم حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے اور قانون کے مطابق تحقیقات کی جائیں گی'۔

مزید پڑھیں:مغوی چینی باشندوں کا تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کا انکشاف

یاد رہے کہ چینی جوڑے (24 سالہ زنگ یانگ اور 26 سالہ خاتون مینگ لی سی) کو 24 مئی کو کوئٹہ کے علاقے جناح ٹاؤن سےاغوا کیا گیا تھا، بعدازاں گذشتہ ہفتے شدت پسند تنظیم داعش نے اپنی پروپیگنڈا نیوز ایجنسی 'اعماق' پر دونوں چینیوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

داعش نے چینی شہریوں کے قتل کی ویڈیو بھی جاری کی، اس حوالے سے بلوچستان کے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ویڈیو سے '99 فیصد' تصدیق ہوتی ہے کہ چینی جوڑے کو قتل کیا جاچکا ہے۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ مقتول چینی باشندوں کی لاشوں کی برآمدگی کے لیے کوششیں جاری ہیں، جبکہ جس علاقے سے ان کی گاڑی برآمد ہوئی، اس مقام کو خاص طور پر سرچ کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مغوی چینی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات جاری ہیں:دفتر خارجہ

دوسری جانب پاکستانی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا تھا کہ کوئٹہ سے اغوا ہونے والے چینی شہری تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ 'بلوچستان سے اغوا ہونے والے دو چینی باشندوں نے بزنس ویزے کی خلاف ورزی کی اور کوئٹہ میں ایک کورین باشندے سے اردو سیکھنے کے نام پر تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے'۔

تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ مذکورہ شہری کس قسم کی تبلیغ میں ملوث تھے اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ کورین باشندہ، شمالی کوریا سے تعلق رکھتا تھا یا جنوبی کوریا سے۔

اپنے بیان میں ترجمان چینی وزارت خارجہ لو کنگ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چین ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، ساتھ ہی انھوں نے چینی شہریوں اور ان کے کاروبار کی حفاظت کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔

مزید پڑھیں:چینی باشندوں کی سیکیورٹی فوج کے سپرد

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کوئٹہ سے دو چینی باشندوں کے اغواء کے واقعے پر گہرے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف منصوبوں کے لیے پاکستان آنے والے چینی باشندوں کا ڈیٹا بینک بنانے کا حکم دیا تھا۔

چینی باشندوں کے ڈیٹا بینک کی ذمہ داری نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو سونپی گئی، جس کو تمام سیکیورٹی ایجنسیوں کو بھیج دیا جائے گا۔

وزیرداخلہ نے چینی باشندوں کی ہلاکت کے واقعے کو بزنس ویزے کے غلط استعمال کا باعث قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو معاملے کی تحقیقات اور ویزوں کے غلط استعمال کی روک تھام کی ہدایت کردی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چینی باشندوں کی سیکیورٹی سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے جبکہ چینی باشندوں پر بھی پر لازم ہے کہ وہ ویزہ قواعد کی پاسداری کریں۔