سائنس و ٹیکنالوجی

خلائی سفر کے بعد کیڑے کا دوسرا سر اُگ گیا

2015 میں خلاء میں جانے سے قبل جزوی طور پر معذور کیڑے کا زمین واپسی پر دوسرا سر اُگ گیا اور سائنسدان دنگ رہ گئے۔

خلاء میں سفر کرنا انسانی جسم پر مختلف تبدیلیاں لانے کا باعث بنتا ہے مگر کیڑوں کے اندر یہ بالکل ہی حیران کن اثرات مرتب کرتا ہے۔

خلائی دنیا کے بارے میں متعدد حیرت انگیز انکشاف سامنے آتے رہتے ہیں مگر انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں بھیجے جانے والے فلیٹ وارم (کیچوے) تو خلاء سے زمین پر واپس آنے والی سب سے حیرت انگیز چیز ثابت ہوئے۔

ان میں سے ایک کیڑا جو 2015 میں خلاء میں جانے سے قبل جزوی طور پر معذور تھا، زمین واپسی پر اس کا دوسرا سر اُگ گیا اور سائنسدان دنگ رہ گئے۔

مزید پڑھیں : ماہرینِ فلکیات خلائی مخلوق کے قریب پہنچ گئے؟

عام طور پر یہ کیڑے مختلف تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ اپنے جسم کے مختلف اعضاء کو اگانے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتے ہیں۔

فوٹو بشکریہ ٹفٹس یونیورسٹی

اسی کو مدنظر رکھ کر ان کیڑوں کو کئی ہفتوں کے لیے خلاء میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن بھیجا گیا تھا جس کے بعد زمین واپسی پر ان کی جسمانی تبدیلیوں کا تجزیہ 20 ماہ تک کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : خلاء سے آسمانی بجلی کا نظارہ

مگر امریکا کی ٹفٹس یونیورسٹی کے سائنسدان یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان میں سے ایک کیڑے کا دوسرا سر اُگنے لگا ہے جو اٹھارہ سال سے ان کیڑوں پر کام کرنے والی تحقیقی ٹیم نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے تحقیقی ٹیم نے اس کیڑے کو سروں سے محروم کیا تو اس کے دوبارہ دو سر کٹے ہوئے حصوں میں نکل آئے۔

اس چیز نے سائنسدانوں پر سکتہ طاری کردیا، ان کا کہنا تھا کہ خلائی سفر نے کیڑے کی اعضاء اگانے کی صلاحیت کو بہت زیادہ تبدیل کردیا ہے۔

یہ تو واضح نہیں کہ اس تحقیق کے انسانوں پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں جبکہ انسانی جسم پر خلاء میں جاکر مستقل تبدیلیوں کی بھی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی۔