’دی ممی‘ ریویو: ٹام کروز اور ممی کی کمزور جنگ
ہولی وڈ میں ایک عرصے سے سیریز کے لحاظ سے فلمیں بنانے کی روایت مضبوط ہوئی ہے۔ کوئی فلم اگر کامیاب ہوجاتی ہے تو اس کے سیکوئل بننے لگتے ہیں، ’ٹرمینٹر‘ سے لے کر ’ڈریکولا‘ تک، ’ریذیڈنٹ ایول‘ سے لے کر ’پائرٹس آف دی کیربین‘ تک ایسی بے شمار مثالیں موجود ہیں۔
وہ فلمیں جن میں غیر مرئی مخلوق ہو، یا کسی خزانے کی تلاش کا مقصد یا پھر تاریخ کا کوئی کردار زندہ ہوجائے، تو اس طرح کی کہانیاں فلم بینوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں، یہی وجہ ہے باکس آفس پر بھی ان فلموں کا راج ہوتا ہے۔
رواں ہفتے ریلیز ہونے والی فلم ’دی ممی‘ (The Mummy) بھی قدیم مصری تہذیب کے سلسلے میں بنائے جانے والی سیریز فلموں میں تازہ اضافہ ہے۔
کہانی:
اس فلم کا مرکزی خیال Alex Kurtzman کا ہے، جو اس فلم کے ہدایت کار اور فلم ساز بھی ہیں، جبکہ ان کے ہمراہ اس مرکزی خیال کی تشکیل میں دیگر دو نام Jon Spaihts اور Jenny Lumet کے بھی ہیں۔ اسکرین پلے بھی تین منجھے ہوئے فلم نویسوں David Koepp ،David Koepp اور Dylan Kussman نے قلم بند کیا۔
کہانی کا مرکز قدیم مصر ہے، جہاں فرعون کا دور، طاقت اور حکمرانی حاصل کرنے کی خاطر ہونے والی لڑائیاں عام تھیں۔ اس کہانی میں ایک شہزادی نے اپنے خاندان کا ورثہ سنبھالنا چاہا، مگر جب اس کو حالات اپنے حق میں دکھائی نہ دیے، تو اس نے اپنے والد سمیت خاندان کو قتل کردیا، مگر عین موقع پر پکڑے جانے کے بعد زندہ تابوت میں دفن کردی گئی۔ کئی ہزار سال بعد موجودہ دور میں عراق میں حادثاتی طور پر امریکی فوجیوں میں سے دو فوجیوں کے ہاتھوں اس کی ڈرامائی دریافت ہوئی۔ ان میں سے مرکزی کردار ہولی وڈ اداکار ٹام کروز کا ہے، مصری ممی اور ٹام کروز کی لڑائی، عراق سے نکل کر لندن تک پہنچ جاتی ہے۔ مصری ممی دوبارہ سے تاحیات حکمرانی اور زندگی کے لیے ٹام کروز کا انتخاب کرتی ہے، جس کی وجہ سے وہ اس فضائی حادثے میں بھی بچ نکلتا ہے جب اس ممی کا تابوت عراق سے نکال کر لایا جارہا تھا۔