دنیا

عراق: بم دھماکوں اور جھڑپوں میں 53 افراد ہلاک

عراق کے دارالحکومت بغداد کے مصروف بازار اور تجارتی علاقوں میں بم دھماکوں کے نتیجے میں تقریبا 35 افراد ہلاک ہو گئے

بغداد: منگل کے روز تشدد کی ایک نئی لہر میں عراق میں کم از کم تریپن افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں میں ان واقعات کے بعد فرقہ وارانہ فسادات میں مزید شدت آنے کا اندیشہ ہے۔

ایک واقعے میں سات عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔ جبکہ دوسری جانب شیعہ آبادیوں میں کار بم دھماکے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ عراق میں القاعدہ کی ایک شاخ جڑیں پکڑ رہی ہیں جس نے حالیہ دنوں میں شیعہ مقامات پر حملوں کی ذمے داری بھی قبول کی ہے۔

اس سال اپریل میں حواجہ میں ایک سنی مظاہرے کے

ایک اور حملے میں حکومتی اتحادی اور القاعدہ مخالف سنی جنگجوؤوںپرابوغریب کے علاقے میں کاربم حملہ کیا گیا جس میں ایک ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔

دوران  سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن کے بعد سے حالات مزید ابتر ہوگئے اور شیعہ علاقوں پر حملوں میں اضافہ ہوا۔

آج بغداد کے شمال میں واقع شاب کے قصبے میں سب سے جان لیوا حملہ ہوا ۔ ایک پولیس افسر کے مطابق وہاں ایک کارڈیلر کے پاس کھڑی دو کاروں میں دھماکہ ہوا جس میں ایک پولیس اہلکار سمیت نو افراد ہلاک ہوئے اور چوبیس زخمی ہوئے۔

بغداد کی ہی شمال میں شولا قصبے میں ایک مارکیٹ میں بم پھٹا جس میں دوپولیس اہلکار سمیت دس افراد ہلاک اور ستائیس زخمی ہوئے۔

بغداد کے مشرق میں کمالیہ کے ایک بازار میں کار بم دھماکہ ہوا جس میں پانچ شہری ہلاک اور سولہ زخمی ہوئے۔

اسی طرح دورا نامی علاقے میں ایک اور کار بم حملے میں چار افراد ہلاک اور پندرہ زخمی ہوئے۔ جبکہ ہوریا کے علاقے میں تین افراد لقمہ اجل بنے۔

منگل کے روز شام کی سرحد کے پاس ایک علاقے باج میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں میں صبح سویرے لڑائی ہوئی جس میں چار پولیس والے ہلاک ہوئے جبکہ سات عسکریت پسند بھی مارے گئے ۔

ایک اور حملے میں حکومتی اتحادی اور القاعدہ مخالف سنی جنگجوؤوںپرابوغریب کے علاقے میں کاربم حملہ کیا گیا جس میں ایک ہلاک اور دو زخمی ہوئے ۔