پاکستان

قطر میں پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی کی افواہوں کی تردید

پاکستان نے قطر میں پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے انھیں من گھڑت اور بے بنیاد قرار دے دیا۔

اسلام آباد: پاکستان نے قطر میں پاکستانی فوجیوں کی تعیناتی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی میڈیا میں ایسی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ قطر میں پاکستانی فوجی تعینات نہیں کئے گئے، ایسی جھوٹی خبریں بدنیتی پر مبنی مہم کا حصہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مہم کا مقصد پاکستان اور خلیجی ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: قطر میں ترک فوج کی تعینانی کی منظوری

خیال رہے کہ ٹی آر ٹی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان نے اپنے 20 ہزار فوجی قطر میں تعینات کرنے کے لیے روانہ کردیئے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں قطر کی سلامتی اور تحفظ کے لیے 20 ہزار فوجی بھیجنے سے متعلق خاکہ بل پارلیمنٹ میں پیش کردیا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی نے اس بل کی منظوری دی اور اس موقع پر اسمبلی نے قطر اور متعدد عرب ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے حل کے لیے فریقین سے اعتدال پسندی سے کام لینے اور اختلافات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اپیل کی تھی۔

دریں اثنا اسمبلی نے عالمِ اسلام میں اختلافات کو دور کرنے اور اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے حکومت سے اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کی بھی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: کسی کو ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت کا حق نہیں، قطر

واضح رہے کہ ترک پارلیمنٹ نے رواں ہفتے کے اختتام پر قانون سازی کی منظوری دی تھی بعد ازاں جس کی توثیق صدر رجب طیب اردگان نے بھی کی جس کے مطابق خلیجی ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی میں دوحہ کی حمایت کے لیے ترکی قطر میں اپنی فوج میں اضافہ کرے گا۔

خیال رہے کہ ترکی اور قطر کے گذشتہ کئی سالوں سے قطر کے ساتھ انتہائی قریبی تعلقات ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان 2014 میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت قطر میں ترکی فوجی اڈے کا قیام عمل میں آیا تھا۔

خلیجی ممالک کے درمیان کشیدگی

یاد رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

اس کے علاوہ لیبیا کی مشرقی حکومت کے وزیر خارجہ محمد دیری نے اپنے ایک بیان میں قطر سے تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیا، تاہم انھوں نے فوری طور پر اس اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی تھی۔

سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دیا تھا۔

اس سے قبل 1991 میں امریکی اتحاد کی عراق کے خلاف جنگ کے دوران بھی ایسی ہی سیاسی کشیدگی پیدا ہوئی تھی اس موقع پر قطر نے 10 ہزار امریکی فوجیوں کو اپنے ملک میں قیام کی اجازت دی اور امریکی بیس بنائے گئے، جس پر متعدد عرب ریاستیں قطر کے خلاف ہوگئی تھیں، اس دوران متعدد عرب ممالک نے اپنی ایئر لائنز کو قطر کے لیے معطل کردیا تھا اور قطر سے ہر قسم کے سفارتی اور سرحدی تعلقات منقطع کردیے گئے تھے۔