دنیا

تہران دھماکوں پر ٹرمپ کا بیان 'ناپسندیدہ': ایران

17 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے جڑواں دھماکوں میں داعش سے تعلق رکھنے والے 5 ایرانی ملوث تھے، ایرانی حکام

تہران: ایران کا کہنا ہے کہ 7 جون کو دارالحکومت تہران میں 17 افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے جڑواں دھماکوں میں عراق اور شام میں گہرا اثرورسوخ رکھنے والی دہشت گرد تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے 5 ایرانی ملوث تھے۔

ایرانی وزارت خارجہ محمد جاوید ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو بھی 'ناخوشگوار' قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 'ایران وہی کاٹ رہا ہے جو اس نے بویا تھا'۔

واضح رہے کہ ایرانی وزارت انٹیلی جنس سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ 'حملوں میں ملوث 5 دہشت گرد داعش میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد ملک چھوڑ کر جاچکے تھے اور موصل اور رقہ میں دہشت گرد تنظیم کی جانب سے کیے جانے والے جرائم کا حصہ تھے'۔

یاد رہے کہ ابتداء میں حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والے حملے میں ملوث دہشت گرد خاتون کے بھیس میں تھا۔

مزید پڑھیں: ایرانی پارلیمنٹ میں فائرنگ، خمینی کے مزار پر خودکش حملہ،12ہلاک

وزرات کی جانب سے ان دونوں حملوں میں ملوث افراد کی تصاویر اورر نام بھی جاری کیے گئے۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ حملہ آور داعش کے اہم کمانڈر ابو عائشہ کی قیادت میں جولائی-اگست 2016 میں ایران میں داخل ہوئے تاکہ 'شہروں میں دہشت گرد کارروائیاں' سرانجام دے سکیں۔

وزارت کا کہنا تھا کہ ابو عائشہ کو ہلاک کرنے کے بعد اس نیٹ ورک کو ایران چھوڑنے پر مجبور کردیا گیا تھا تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ یہ 5 افراد دوبارہ ایران میں کب داخل ہوئے۔

یاد رہے کہ تہران حملوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سامنے آنے والے بیان کا آغاز متاثرین کے لیے افسوس اور ہمدردی سے گیا تھا لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 'ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دہشت گردی کو فروغ دینے والے ریاستیں اسی برائی کا شکار ہوجاتی ہیں جسے انہوں نے پروان چڑھایا ہوتا ہے'۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے جاوید ظریف نے اپنی ٹوئٹ میں اسے 'ناخوشگوار' قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا 'ایرانی عوام امریکی دوستی کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہیں'۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کو ایرانی ٹوئٹر صارفین نے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور وہ وقت یاد دلایا جب نائن الیون حملوں کے بعد ایرانی حکومت نے انہیں مدد کی پیش کش کی تھی اور حملوں کے بعد ایران میں شمع بردار دعائیہ تقریبات منعقد کی گئی تھیں۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ کے دوران فارسی زبان میں اپنی پہلی ویڈیو جاری کرکے داعش نے ایران میں بھرتیوں کا آغاز کرنے کی دھمکی دی تھی۔

ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ 'ایران کو فتح کرکے اسے سنی مسلمانوں کی قوم بنایا جائے گا جیسے یہ پہلے ہوا کرتا تھا'۔

تہران میں یکے بعد دیگرے ہونے والے دو حملوں کے دوران حکومت نے کہا تھا کہ تیسری ٹیم کو حملے سے قبل ہی روک لیا گیا تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

وزیر انٹیلی جنس محمود علوی نے کہا تھا کہ 'اس دہشت گرد گروپ کے نیٹ ورک کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور چند افراد کو حراست میں بھی لیا جاچکا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اب تک یہ فیصلہ نہیں کرپائے ہیں کہ کیا سعودی عرب کا اس دہشت گرد حملے میں کوئی کردار تھا'۔


یہ خبر 9 جون 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔