پاکستان

نکیال اور کیانی سیکٹرز میں بھارتی فوج کی شیلنگ، 4 افراد زخمی

پاک فوج نے مؤثر جواب دیتے ہوئے عوام کو نشانہ بنانے والی بھارتی بندوقوں کو خاموش کرادیا، آئی ایس پی آر
|

لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق فائرنگ کا واقعہ آزاد جموں و کشمیر کی وادی لیپا میں رات گئے پیش آیا جس کا پاکستانی فوج نے بھرپور جواب دیا۔

وادی جہلم کے ڈپٹی کمشنر عبدالحمید کیانی کے مطابق مظفرآباد سے سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع وادی میں فائرنگ کے تبادلے کا آغاز بدھ (7 جون) کی شام 5 بجے سے ہوا جو رات گئے 2 بجے تک جاری رہا۔

ڈان سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ 'ابتداء میں بھارتی فوج نے چھوٹے ہتھیاروں کا استعمال کیا تاہم بعد ازاں بھاری اسلحے کا استعمال شروع کردیا گیا اور فوجی چیک پوسٹس سمیت یونین کونسل نوکٹ میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستانی فوج نے بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا'۔

واضح رہے کہ یونین کونسل نوکٹ افواج پاکستان میں کیانی سیکٹر کا نام سے جانا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فورسز کی فائرنگ، 2 افراد زخمی

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق بھارتی سرحدی فوج نے لائن آف کنٹرول کے نکیال اور کیانی سیکٹرز پر بھاری اسلحے اور مارٹر گولوں کا بلااشتعال استعمال کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 'پاکستان آرمی نے مؤثر جواب دیتے ہوئے عوام کو نشانہ بنانے والی بھارتی بندوقوں کو خاموش کرادیا'۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق سرحد پار سے آنے والا ایک شیل چنیاں گاؤں کے ایک گھر پر آگرا جس کے نتیجے میں 4 افراد زخمی ہوئے۔

زخمیوں کی شناخت رفیق، ان کی اہلیہ پروین، بیٹے توفیق اور بھائی نذیر کے نام سے کی گئی جن کا علاج فوج کے زیرانتظام مقامی ہسپتال میں جاری ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے بھی کیانی سیکٹر میں بھارتی اشتعال انگیزی سے زخمی ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق کی۔

ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا اپنی ٹوئیٹ میں کہنا تھا کہ 'بھارت کی جانب سے شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا جانا افسوس ناک ہے، بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ اس صورتحال کا نوٹس لے، بھارت کی جانب سے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے'۔

مظفرآباد میں مقیم سیاسی کارکن شوکت جاوید، جن کا تعلق وادی لیپا سے ہے، نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ دشمنوں کی شیلنگ سے کئی مکانات کو بھی نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'شدید شیلنگ نے لوگوں میں بےچینی پیدا کردی جبکہ اس شدت کا واقعہ علاقے میں کافی عرصے بعد پیش آیا ہے'۔

شوکت جاوید کا مزید کہنا تھا جن لوگوں نے بنکرز تعمیر کیے ہوئے تھے، شیلنگ میں اضافہ دیکھتے ہوئے انہوں نے ان بنکرز میں پناہ لے لی لیکن باقی لوگوں نے اپنے غیرمحفوظ گھروں میں جاگ کر رات گزاری۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر بھارتی فائرنگ، 2 افراد جاں بحق

انہوں نے بتایا 'میں وادی میں موجود اپنے رشتے داروں اور واقف کاروں سے مسلسل رابطے میں تھا اور انہوں نے مجھے بتایا کہ غیر محفوظ مقامات پر موجود کئی خاندانوں نے سحری نہیں کی یا جلد بازی میں اس خوف میں سحری مکمل کی کہ وہ شیلنگ کی زد میں نہ آجائیں'۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سرحدی خلاف ورزیوں کا سلسلہ 2016 کے آخر سے معمول بن چکا ہے جبکہ رواں سال بھی فائرنگ کے تبادلے کی متعدد رپورٹس سامنے آئی ہیں۔

مسلسل سرحدی خلاف ورزیاں

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے (2جون) کو بھی بھارتی فورسز کی ایل او سی کے نیزہ پیر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل (یکم جون) کو بھی مختلف سیکٹرز پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 4 خواتین سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

جس کے بعد بھارت کی جانب سے سیز فائر معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی پر احتجاج کے لیے پاکستان نے 5 جون کو بھارتی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز سے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا تھا۔

پاکستان ڈی جی ایم او نے اپنے بھارتی ہم منصب کو بتایا تھا کہ بے گناہ شہریوں کو شہید کرنا اور غلطی سے سرحد عبور کرجانے والوں کو درانداز قرار دینا انتہائی غیر پیشہ وارانہ اور فوجی اصولوں کے خلاف ہے۔

پاکستانی ڈی جی ایم او نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ بھارت دراندازی کے الزامات کے ٹھوس اور قابل عمل شواہد فراہم کرے جبکہ اس مسئلے کی درست نشاندہی کے لیے اپنے گریبان میں جھانکے۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے: سیکریٹری خارجہ

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑوں شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔