دنیا

سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیے

تعلقات ختم کرنےکا فیصلہ قطرکی دہشتگردی کی حمایت پرکیا گیا،سعودی اتحاد میں شامل قطرکےفوجی دستوں کوبھی واپس بھیجنےکافیصلہ

سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ یمن جنگ میں مصروف سعودی اتحاد میں شامل قطر کے فوجی دستوں کو واپس بھیج دیا جائے گا۔

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ تعلقات ختم کرنے کا فیصلہ دہشت گردی سے لاحق خطرات کے پیش نظر کیا گیا۔

سعودی پریس ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق، 'قطر نے خطے کے امن و استحکام کو متاثر کرنے کے لیے مسلم برادرہڈ، داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد اور فرقہ وارانہ گروپوں کی حمایت کی اور میڈیا کے ذریعے ان کے پیغامات اور اسکیموں کی تشہیر کی'۔

دوسری جانب سعودی عرب نے قطر کے ساتھ سرحد بھی بند کرتے ہوئے دیگر اتحادی ممالک سے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کی اپیل کی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کا ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سعودی عرب کی پیروی کرتے ہوئے بعدازاں بحرین، مصر، یمن اور متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے۔

بحرین نے سفارتی عملہ واپس بلوا لیا

بحرین کی وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ سے بحرینی سفارتی مشن کو 48 گھنٹے میں واپس بلوالیا جائے گا، جبکہ اسی عرصے میں قطر کے سفارتی عملے کو بھی بحرین چھوڑنے کو کہا گیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ قطر کے شہری 2 ہفتوں میں بحرین چھوڑ دیں جبکہ دونوں ممالک کے درمیان سمندری اور فضائی ٹریفک بھی معطل کردی جائے گی۔

مزید پڑھیں: مصر میں الجزیرہ سمیت 20ویب سائٹس بلاک

بحرین نے قطر پر 'میڈیا پر اشتعال انگیزی، مسلح دہشت گردوں کی حمایت اور بحرین میں انتشار پھیلانے کے لیے ایرانی گروپوں کو فنڈنگ فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں'۔

یمن کی سعودی اقدام کی حمایت

یمن کی حکومت نے اپنے بیان میں کہا، 'قطر کی جانب سے حوثی قبائل اور شدت پسند گروپوں کی حمایت واضح ہے، لہذا ہم سعودی اتحاد سے قطر کو بے دخل کیے جانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہیں'۔

لیبیا (مشرقی حکومت) کا بھی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان

دیگر عرب ممالک کے ساتھ ساتھ لیبیا کی مشرقی حکومت نے بھی قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق لیبیا کی مشرقی حکومت کے وزیر خارجہ محمد دیری نے اپنے ایک بیان میں قطر سے تعلقات کے خاتمے کا اعلان کیا، تاہم انھوں نے فوری طور پر اس اقدام کی کوئی وضاحت نہیں کی۔

واضح رہے کہ مشرقی حکومت لیبیا کے مشرقی شہر بدایا میں قائم ہے، جسے پارلیمنٹ منتخب کرتی ہے اور اس کا الحاق طاقتور ملٹری کمانڈر خلیفہ ہفتار کے ساتھ ہے۔ مشرقی حکومت تریپولی میں واقع عالمی طور پر تسلیم شدہ اور اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کی مخالف ہے۔

واضح رہے کہ مصر اور متحدہ عرب امارات خلیفہ ہفتار کے حامی تصور کیے جاتے ہیں، جنھوں نے مشرقی لیبیا میں اسلامی دہشت گردوں اور دیگر مخالفین کے خلاف جنگ میں اہم مقام حاصل کر رکھا ہے۔

فضائی، سمندری رابطے منقطع

قطر سے تعلقات ختم کرنے والے تمام ممالک نے کہا کہ قطر کے ساتھ فضائی اور سمندری روابط بھی منقطع کردیئے جائیں گے۔

بعدازاں اماراتی فضائی کمپنی اتحاد ایئرویز، دبئی کی کمپنی فلائی دبئی اور ایمرٹس ایئرلائن نے قطر کے لیے فضائی سروس معطل کرنے کا اعلان کردیا۔

دوسری جانب قطر ایئرویز نے بھی فوری طور پر سعودی عرب کے لیے اپنی پروازیں معطل کردیں۔

ترجمان قطر ایئرویز کا کہنا تھا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ اس معطلی میں مزید اضافہ کیا جائے گا یا نہیں۔

پاکستان کا قطر سے سفارتی تعلقات ختم نہ کرنے کا اعلان

سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کیے جانے کے بعد پاکستان نے دوحہ سے تعلقات بحال رکھنے کا عندیہ دے دیا ۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا، 'پاکستان کا قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے'۔

دفترخارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کا اپنے بیان میں کہنا تھا، 'فی الوقت قطر کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا، اگر کوئی پیش رفت ہوئی تو بیان جاری کیا جائے گا'۔

خلیجی ممالک سے اس فیصلے کی امید نہ تھی: امریکا

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن اور ڈیفنس سیکریٹری جم میٹس کا کہنا ہے کہ انھیں چند خلیجی ممالک سے اس طرح کے فیصلے کی امید نہیں تھی کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو متاثر کرنے پر قطر کے ساتھ تعلقات منقطع کرلیں گے، تاہم انھوں نے ان ممالک پر اپنے اختلافات کو دور کرنے پر زور دیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریکس ٹیلرسن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا، 'مجھے نہیں امید کہ اس کے کوئی اہم اثرات پڑیں گے، صرف متحد ہوکر ہی خطے میں اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جاسکتی ہے'۔

واضح رہے کہ امریکا قطر کے العدید ایئربیس کو استعمال کرتے ہوئے ہی خطے میں دہشت گردوں کے خلاف فضائی کارروائیاں کرتا ہے۔

سفارتی تعلقات کا خاتمہ بلاجواز: قطر

دوسری جانب قطر نے دہشت گردی کی مبینہ حمایت کرنے پر سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق قطر کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ان دعوؤں اور الزامات کو بلاجواز اور بے بنیاد قرار دیا گیا۔

قطر کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے کا عام شہریوں کی زندگیوں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

ماضی میں بھی قطر خود پر لگنے والے دہشت گردوں یا ایران کی حمایت اور مدد کے الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔

واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا جب قطر نے گذشتہ ماہ مئی کے آخر میں الزام عائد کیا تھا کہ ہیکرز نے اس کی سرکاری نیوز ایجنسی کو ہیک کرکے حکمران امیر کی جانب سے ایران اور اسرائیل کے حوالے سے جعلی کمنٹس پبلش کیے۔

جس کے بعد خلیجی عرب ریاستوں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے مشہور سیٹلائٹ نیوز نیٹ ورک الجزیرہ سمیت قطری میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی۔