پاکستان

'مستونگ آپریشن میں داعش کی اعلیٰ قیادت ہلاک'

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن مغوی چینی باشندوں کو بازیاب کرانے کیلئے کیا گیا۔

اسلام آباد: سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک اہم انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران داعش کے اہم کمانڈرز کو ہلاک کردیا گیا ہے۔

یہ آپریشن کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والے دو چینی باشندوں کی بازیابی کیلئے انتہائی خفیہ معلومات کے تحت کیا گیا، سیکیورٹی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ آپریشن کے دوران چینی باشندوں کے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کرلی گئی۔

سیکیورٹی ذارئع کے مطابق آپریشن کا آغاز ہفتے کی شب کیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ مستونگ میں ہی سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہونے والے خود کش دھماکے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ ہفتے کو مستونگ میں کیا جانے والا آپریشن انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا تاکہ آپریشن کے حوالے سے کسی قسم کی اطلاعات لیک نہ ہوں۔

مزید پڑھیں: مستونگ: ریلوے ٹریک پر دھماکا، 3افراد ہلاک

واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے فوری طور پر اس آپریشنز کی رپورٹس پر تبصرہ نہیں کیا۔

رپورٹس کے مطابق جس وقت آپریشن کیا گیا مستونگ میں پاکستان کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے داعش کے 10 رہنما ایک اجلاس کے لیے یہاں موجود تھے۔

یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ آپریشن میں 8 سے 9 کمانڈرز ہلاک جبکہ دیگر کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم ہلاک ہونے والے کمانڈرز کی شناخت تاحال نہیں بتائی گئی۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن میں کم سے کم 7 سیکیورٹی اہلکا زخمی ہوئے جن میں 3 افسران بھی شامل ہیں، دو زخمی اہلکاروں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش کی اعلیٰ قیادت کے خاتمے سے تنظیم کو پاکستان میں بڑا دھچکا لگے گا۔

یہ بھی پڑھیں: مستونگ دھماکے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج

یاد رہے کہ اس آپریشن سے قبل حکومت متعدد مرتبہ داعش کی پاکستان میں موجودگی کو مسترد کرتی آئی ہے۔

سیکیورٹی حکام نے آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے سیکیورٹی فورسز کو آپریشن کیلئے پیدل سفر کرنا پڑا۔

رات دیگر گئے سیکیورٹی ذرائع نے آپریشن کی مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ 'آپریشن جاری ہے اور مغوی چینی باشندے ایک انتہائی گہری سرنگ میں موجود ہیں جسے داعش کی جانب سے کمانڈ بیس کے طور پر استعمال کیا جارہا تھا'۔


یہ رپورٹ 4 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی