’فروٹ بائیکاٹ کا اثر غریب پھل فروشوں پر پڑے گا‘
پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پاکستانیوں نے تمام پھل فروشوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جس کے بعد سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس مہم پر اپنے تنقیدی رد عمل کا اظہار کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما اور سابق پاکستانی سفیر شیری رحمٰن نے ٹوئٹر پر اپنے میں کہا کہ اس ’فروٹ بائیکاٹ‘ کا اثر غریب پھل فروشوں پر ہوگا نہ کہ منافع خور آڑھتیوں پر ہوگا۔
متحدہ قومی مومنٹ پاکستان کے رہنما سید علی رضا عابدی نے ٹوئٹر پر ایک سروے کرایا، جس میں پوچھا گیا تھا ’کیا آپ فروٹ بائیکاٹ کا حصہ بنیں گے؟‘ جس کے جواب میں 72 فیصد لوگوں نے اس مہم میں شامل ہونے جبکہ 28 فیصد لوگوں نے مہم سے الگ رہنے کا فیصلہ کیا۔
معروف صحافی مرتضٰی سولنگی نے اپنے پیغام میں کہا کہ وہ آج کے روز ایک غریب ٹھیلے والے سے فروٹ خریدیں گے اور اسے اضافی پیسے بھی ادا کریں گے۔
ایک معروف صحافی عافیہ سلام نے اپنے پیغام میں کہا کہ اس اقدام سے اشرافیہ کے بجائے ایک غریب متاثر ہوگا۔
ڈان نیوز کے رپورٹر عبد الغفار نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ’ہم اپنے لیے فروٹ بائیکاٹ کرتے ہیں‘۔
ٹوئٹر کے ایک صارف نے ایک پھل فروش کی تصویر شائع کی اور ’فروٹ بائیکاٹ‘ مہم چلانے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کیا اس شخص کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے جس کی بیرون ملک کمپنیاں ہیں، سابق ارب پتی بیوی ہے، قطری دوست ہیں اور ڈیفنس سوسائیٹی ہے؟
یہ ویڈیو دیکھیں: قیمتوں میں اضافے پر پھل نہ خریدنے کی مہم کا آغاز
ایک صارف نے ٹوئٹر پر حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ پھلوں کی ریٹ لسٹ شائع کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے سیب کی قیمت 250 روپے فی کلو مقرر کی ہے تو پھر ہم یہ کیوں سوچ رہے ہیں کہ ایک ’فروٹ والا‘ مہنگائی کا ذمہ دار ہے۔
ایک صارف نے اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ 10 روپے مہنگے ہونے والے پھل کا بائیکاٹ کرنے والے ہزاروں روپے مہنگی گھڑی، اعلیٰ کپڑوں اور مہنگے جوتوں کو کبھی بائیکاٹ نہیں کریں گے۔
سوشل میڈیا ایکٹوسٹ نے بائیکاٹ فروٹ کو مضحکہ خیز ’ممی ڈیڈی‘ مہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگ مشہور برانڈ کے تازہ پھلوں کے جوس تو خریدیں گے مگر بائیکاٹ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والوں کے خلاف کیا جائے گا۔
سوشل میڈیا کے ایک صارف نے اپنے پیغام میں ایک ضعیف پھل فروش کی تصویر شائع کی جس میں وہ اپنے ٹھیلے پر سو رہا ہے جبکہ ساتھ میں سوشل میڈیا صارف نے لکھا ہے کہ ہمیں غریب طبقے کو نشانہ بنانے کے بجائے بڑی بڑی سپر مارکیٹوں، دکانوں اور مارکیٹ مافیا کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔
یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ مواد کیخلاف پی ٹی اے کی آگاہی مہم
واضح رہے کہ رمضان میں پھلوں کی قیمتیں حد سے تجاوز کرنے پر شہریوں نے سوشل میڈیا پر پھل نہ خریدنے کی مہم شروع کرنے کا آغاز کردیا تھا اور 3،2 اور 4 جون تک پھل خریدنے کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔
مہم کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کو پیغام بھیجنے کا آغاز بدھ سے ہوا تھا جس میں شہریوں نے ایک دوسرے کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کے روز کوئی پھل نہ خریدنے کا مشورہ دیا تھا تاکہ پھل فروش مناسب قیمتوں پر پھلوں کی فروخت پر مجبور ہوجائیں۔
پیغام میں کہا گیا تھا کہ ’اس بائیکاٹ سے پھل فروشوں کو دھچکہ لگے گا اور ہفتے کے آخری دنوں میں پھلوں کی فروخت پر زیادی قیمتیں وصول نہ ہونے سے وہ متاثر ہوں گے۔‘
اس مہم کو سوشل میڈیا پر پذیرائی حاصل ہوئی اور فیس بک اور ٹویٹر پر کئی لوگ اس حوالے سے بات کرتے نظر آرہے ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ سندھ ناصر حسین شاہ نے بھی مہم کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس مہم کو ایک قدم اور آگے لے کر جائیں گے اور تین کے بجائے چار روز تک کوئی پھل نہیں خریدیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس مہم میں شہریوں کے شانہ بشانہ ہیں اور اس مقصد پر یقین رکھتے ہیں۔