پاکستان

الیکشن کمیشن سے عمران خان کے اعتراضات پر جواب طلب

سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے عمران خان کے اعتراضات پر جواب اور عمران خان کے وکیل سے پانچ معاملات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے خلاف مبینہ غیر قانونی اثاثوں اور غیر ملکی فنڈنگ کے حوالے سے حنیف عباسی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے پی ٹی آئی کے سربراہ کے اعتراضات پر جواب اور عمران خان کے وکیل سے پانچ معاملات کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے لیے نیازی سروسز لمیٹڈ کو ظاہر کرنا ضروری نہیں تھا کیونکہ عمران خان اس کمپنی کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیازی سروسز لمیٹڈ میں عمران خان کی بہنوں کے شئیرز تھے، عمران خان نے ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے لندن فلیٹ ظاہر کیا جبکہ فلیٹ ظاہر کرنے کے بعد اثاثے ظاہر کرنے کا عمل مکمل ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پارٹی فنڈنگ، توہین عدالت کیس:پی ٹی آئی کودوبارہ جواب جمع کرانےکی ہدایت

نعیم بخاری نے کہا کہ ایف بی آر کے پاس عمران خان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے، نیازی سروسز لمیٹڈ کے زیر انتظام دیگر اثاثوں کی دستاویزات کو حاصل کرنے میں ہم ناکام رہے ہیں اور نیازی سروسز لمیٹڈ کے اثاثوں سے متعلق دیگر دستاویزات کی فراہمی کا بار حنیف عباسی پر ہے۔

عدالت نے تحریک انصاف کے وکیل کے اس موقف پر کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق معلومات حاصل کرنے کا اختیار نہیں ہے، الیکشن کمیشن سے اہم قانونی سوالات پر رائے طلب کرلی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن بتائے کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے اثاثوں کی سکروٹنی کب کرسکتا ہے؟ اثاثوں کی سکروٹنی کے بعد تفصیلات شائع کون اور کب کی جائیں گی اور الیکشن کمیشن کس کے کہنے پر غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق کارروائی کا حق رکھتا ہے؟

اس کے علاوہ الیکشن کمیشن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ وہ کسی شکایت پر کب اور کیسے کارروائی کر سکتا ہے۔

پانچواں سوال یہ ہے کہ کیا الیکشن کمیشن غیر ملکی فنڈنگ کو جانچنے کے لیے ازخود نوٹس کا اختیار رکھتا ہے؟ یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ کیا الیکشن کمیشن فوجداری انکوائری کرسکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں: نااہلی کیس: عمران خان کو نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات فراہم کرنےکی ہدایت

چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن اس بارے میں بھی اپنی رائے دے کہ کیا غیر ملکی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن میں زیر التواء ہونے کے باوجود آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت سپریم کورٹ اس کا جائزہ لے سکتی ہے؟ اور اگر الیکشن کمیشن کو غیر ملکی فنڈنگ کیس سننے کا دائرہ اختیار دیا جائے تو اس کا سکوپ کیا ہوگا؟

الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ وہ اس بارے میں سپریم کورٹ کو تحریری طور پر جواب پیش کریں گے۔

جس کے بعد کیس کی سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔