پاکستان

دھمکی آمیز تقریر کے بعد نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی

ن لیگ نے پارٹی رکنیت بھی معطل کردی،نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ وہ'وزیراعظم سے حساب مانگنےوالوں کیلئےزمین تنگ کردیں گے'۔
| |

اسلام آباد: حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کا وزیراعظم نواز شریف نے نوٹس لے لیا جبکہ نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی گئی۔

لیگی رہنما نہال ہاشمی نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کے لیے زمین تنگ کردیں گے جو وزیراعظم سے حساب مانگ رہے ہیں۔

نہال ہاشمی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا گیا جبکہ انہیں وضاحت کے لیے وزیراعظم ہاؤس بھی طلب کرلیا گیا۔

یہ اطلاعات بھی ہیں کہ نہال ہاشمی کا جواب موصول ہونے کے بعد ان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ مانگ لیا گیا ہے۔

سینیٹ سیکریٹریٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسے نہال ہاشمی کا استعفیٰ موصول ہوگیا ہے — فوٹو ڈان نیوز

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'کسی کو آئینی اور قانونی اداروں کی تضحیک کی اجازت نہیں دیں گے، نہال ہاشمی کے بیان پر فوری ردعمل آیا اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی'۔

بعد ازاں نہال ہاشمی نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا جبکہ سینیٹ سیکریٹریٹ نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسے نہال ہاشمی کا استعفیٰ موصول ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس کا نوٹس

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیر تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

چیف جسٹس نے اس معاملے کو اسپیشل بینچ کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کی جو یکم جون کو دوپہر ایک بجے اس کی سماعت کرے گا، اس کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل اور نہال ہاشمی کو بھی عدالت میں پیش ہونے کے لیے نوٹسز جاری کردیے گئے۔

نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر نہال ہاشمی نے اپنی جذباتی تقریر میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی۔

ایک تقریب کے دوران خطاب کرتے ہوئے نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

ویڈیو میں نہال ہاشمی کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے،'اور سن لو جو حساب ہم سے لے رہے ہو، وہ تو نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نواز شریف کے کارکن ہیں، حساب لینے والوں! ہم تمھارا یوم حساب بنا دیں گے'۔

ان کا مزید کہنا تھا، 'جنھوں نے بھی حساب لیا ہے اور جو لے رہے ہیں، کان کھول کے سن لو! ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو، آج حاضر سروس ہو، کل ریٹائر ہو جاؤ گے، ہم تمھارے بچوں کے لیے، تمھارے خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے'۔

مزید پڑھیں: 'حسین نواز کو جے آئی ٹی کے 2 ارکان نے ہراساں کیا'

نہال ہاشمی کا مزید کہنا تھا، 'تم پاکستان کے باضمیر، باکردار وزیراعظم نواز شریف کا زندہ رہنا تنگ کر رہے ہو، پاکستانی قوم تمھیں تنگ کردے گی'۔

لیگی سینیٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے حکم پر بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے دوبارہ پیش ہوئے، جہاں ان سے 5 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی۔

جس کے بعد وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور دانیال عزیز نے ایک پریس کانفرنس کے دوران جے آئی ٹی کے 2 ارکان پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شریف خاندان نے جے آئی ٹی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا دیے

لیگی رہنماؤں نے جے آئی ٹی میں شامل سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز کے رویے پر بھی اعتراضات اٹھائے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی حسین نواز نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو کی گئی ای میل کے ذریعے جے آئی ٹی کے ممبران بلال رسول اور عامر عزیز پر اعتراض اٹھایا تھا، تاہم سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ نے درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی نے شریف خاندان کو سوال نامہ بھیج دیا

جس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔

وزیراعظم کا انضباطی کارروائی کا حکم

وزیراعظم نواز شریف نے لیگی رہنما نہال ہاشمی کے متنازع بیان کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسلام آباد طلب کرلیا اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کے خلاف پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی پرانضباطی کارروائی کاحکم بھی دے دیا۔

نوازشریف نے سینیٹر نہال ہاشمی کوفوری طورپرمتنازع بیان کی وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب لیگی رہنما نہال ہاشمی نے بھی وزیراعظم کے نوٹس پروضاحت تیار کرلی، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تقریر میں کسی ادارے یا شخصیت کو نشانہ نہیں بنایا۔

سپریم کورٹ نوٹس لے: عمران خان

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بھی نہال ہاشمی کے بیان کو پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹی (جے آئی ٹی) کے ارکان کو ڈرانے کی کوشش قرار دے دیا جبکہ سپریم کورٹ سے فوری ایکشن لینے کا مطالبہ بھی کردیا۔

عمران خان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر بھی نہال ہاشمی کے بیان کو آڑے ہاتھوں لیا اور لکھا کہ 'نہال ہاشمی کی اعلیٰ عدلیہ اور جے آئی ٹی کو شرمناک دھمکیاں ن لیگ کے سیاسی کلچر کا حصہ ہے، یہ یا تو لوگوں کو خریدتے ہیں یا پھر انہیں ڈرانے کی کوشش کرتے ہیں'۔

عمران خان نے مزید کہا کہ 'آل شریف یا تو ضمیر خریدتی ہے یا خوف زدہ کرنے کی کوشش کرتی ہے،انہوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ پر حملہ کیا، سجاد علی شاہ نے اپنی کتاب میں ن لیگ کی جانب سے بینچ خریدنے کی کوششوں کا ذکر کیا'۔

عمران خان نے کہا کہ جسٹس قیوم کو کی جانے والی فون کال یاد کیجئے جس میں انہیں بتایا جارہا ہے کہ فیصلے میں کیا لکھنا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے یہ بھی کہا کہ 'اسی طرح جب یہ خدشہ پیدا ہوا کہ نیب آزاد ہورہی ہے تو نواز شریف نے چیئرمین نیب کو دھمکایا'۔

نہال ہاشمی کا بیان ان کی ذاتی رائے: مریم اورنگزیب

دوسری جانب وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے جو کچھ کہا، وہ ان کی ذاتی رائے تھی، سینیٹر کے بیان سے وزیراعظم نواز شریف یا مسلم لیگ (ن) کا کوئی تعلق نہیں۔

ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے نہال ہاشمی سے وضاحت طلب کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت آئین اور قانون کی بالادستی پر مکمل یقین رکھتی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اداروں کے درمیان غلط فہمی پیدا نہ ہو۔

پی ٹی آئی کا تشویش کا اظہار

نہال ہاشمی کے ان بیانات کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اس پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ کے ججز اور جے آئی ٹی ممبران کو براہ راست دھمکی دی ہے اور یہ سب کچھ حسین نواز کے جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے بعد شروع ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے خلاف منظم مہم شروع کردی گئی جو قابل تشویش ہے، ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز اور جے آئی ٹی ممبران کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

فواد چوہدری نے پاناما کیس کی سماعت کے لیے بنائے گئے خصوصی بینچ کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کا نوٹس لیں کہ 'کس طرح حکومتی کارندے اس پورے معاملے کا اسکینڈل بنا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی انصاف کے حصول کے لیے کھڑی ہے اور پاکستان کے لوگ بھی انصاف کے حصول کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آنے دیں گے۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و مرکزی ترجمان شفقت محمود نے نہال ہاشمی کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ضرورت محسوس کی تو عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کریں گے۔