قومی اسمبلی: تقاریر لائیو نشر نہ کرنے پر اپوزیشن کا بائیکاٹ
اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث سے متعلق اجلاس کا بائیکاٹ کردیا، خورشید شاہ کہتے ہیں جب تک اپوزیشن ارکان کی تقاریر لائیو نشر نہیں ہوں گی کارروائی میں حصہ نہیں لیں گے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک مرتبہ پھر بجٹ تقریر پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر براہ راست نشر کرنے کا مطالبہ کیا۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ پاؤں باندھنے سے حقیقت نہیں چھپے گی، کل حکومتی رکن سے بجٹ پر بحث شروع کروا کر اسپیکر نے نئی روایت ڈالی ہے، حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی کو متنازع بنا دیا ہے، ہمیں معلوم ہے یہ فیصلہ اسپیکر کا اپنا نہیں تھا۔
انھوں نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سوچیں کہ کل تاریخ آپ کو کس طرح یاد کرے گی، اسپیکر صاحب آپ تو ایوان کی کارروائی ملتوی کرنے لگے تھے پھر پرچی آئی تو آپ نے بحث شروع کروا دی۔
مزید پڑھیں: 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش
اس پر اسپیکر ایاز صادق نے جواب دیا کہ میں روزہ کی حالت میں ہوں، یقین دہانی کرواتا ہوں کوئی پرچی نہیں لی۔
خورشید شاہ نے برجستہ جواب دیا کہ آنکھوں آنکھوں میں اشارے ہوئے تھے، حکومت کے آخری سال میں آمریت کی جھلک دکھائی دے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رویہ یہی رہا تو آپ کے اس بجٹ کو کوئی نہیں مانے گا، ہم نے اس جمہوریت کو خون دے کر پالا ہے، پیپلز پارٹی جارحانہ جماعت نہیں ہے، تحریک انصاف کو بھی ہم منا کر لائے تھے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ میں تو صرف تجویز دے سکتا ہوں، آپ کا پیغام حکومت تک پہنچا دیا ہے، جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے کہنے پر ایوان بالا کی کارروائی براہ راست دکھائی جا سکتی ہے تو قومی اسمبلی کی کیوں نہیں، کیا اس کی یہ وجہ تو نہیں کہ ’وہ رضا ربانی ہیں اور آپ ایاز صادق‘۔
تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومتی ارکان کا رویہ نادان دوست والا ہے، اپنی حکومت کی مدد نہیں کر رہے، یہ وہی قائد حزب اختلاف ہیں جن کی تعریفیں کرتے آپ تھکتے نہیں تھے، لائن لگا کر ان کے ہاتھ چومے جاتے تھے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کہہ دینا کہ صرف آپ جمہوریت کے علمبردار ہیں ذہن سے نکال دیں، آئین کو کچھ ہوا تو شاہ صاحب اور اپوزیشن کو بھی اتنا ہی نقصان ہو گا جتنا کسی اور کا۔
وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے کہا کہ خورشید شاہ قابل عزت پارلیمنٹرین ہیں، دھرنے کے دوران شاہ صاحب نے تاریخی کردار ادا کیا، خورشید شاہ کے مزاج کو معلوم نہیں کیا ہوگیا ہے، شاہ صاحب کی سوچ پر غیر جمہوری رویہ غالب آ گیا ہے، آپ جب بھی مثبت کردار ادا کریں گے ہم آپکے ہاتھ چومیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے استعفی،اسمبلی کے پارلیمانی قائدین کا اجلاس طلب
ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور حکومت میں کبھی اپوزیشن لیڈر کو براہ راست نہیں دکھایا، ہمارے 90 ارکان تھے آپ کی تو تعداد بھی کم ہے، ہماری حکومت نے اپوزیشن کو اس کے حق سے زیادہ مقام دیا ہے۔
رانا تنویر نے تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شاہ صاحب اس جماعت کی سوچ نہ اپنائیں جن کا لیڈر قومی اسمبلی اجلاس میں نہیں آتا، نواز شریف عمران خان سے زیادہ پارلیمنٹ میں حاضر رہے ہیں۔
رانا تنویر کے ریمارکس پر تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج کیا اور گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔
اپوزیشن لیڈر کی بجٹ تقریر براہ راست دکھانے سے انکار پر اپوزیشن نے نہ صرف دوسرے روز بھی واک آؤٹ کیا بلکہ یقین دہانی تک بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کردیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئندہ مالی سال 18-2017 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا۔
واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا، بجٹ تقریر کا آغاز کرتے ہوئے اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیراعظم اور وزیر خزانہ پانچویں بار بجٹ پیش کر رہے ہیں۔‘