پاکستان

نااہلی کیس: عمران خان کو نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات فراہم کرنےکی ہدایت

سپریم کورٹ نےعمران خان سے تفصیلات طلب کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تفصیل جمع کرانےکی ہدایت کی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان اور تحریک انصاف سے ایک ہفتے میں جواب طلب کر لیا ہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو گذشتہ سماعت پر کیے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں کوشش کروں گا کہ تمام سوالات کے جوابات دے دوں۔

اس موقع پر جسٹس فیصل عرب نے سوال کیا کہ کیا عمران خان آف شور کمپنی کے شیئر ہولڈر تھے؟ جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان شیئر ہولڈر نہیں تھے۔

مزید پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ، اثاثے چھپانے پر عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ الزام ہے کہ لندن فلیٹس نیازی سروسز لمیٹڈ کی ملکیت تھی اور نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستان کی کمپنی نہیں تھی۔

انھوں نے کہا کہ الزام ہے کہ عمران خان سے فلیٹ سے متعلق ڈکلیریشن درست نہیں دی جبکہ ایمنسٹی اسکیم پاکستان کے رہائشیوں کے لیے تھے اور نیازی سروسز لمیٹڈ پاکستانی رہائشی کمپنی نہیں تھی۔

نعیم بخاری نے بتایا کہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائمہ خان نے بنی گالا اراضی کے لیے بذریعہ بینک رقم بھجوائی تھی جبکہ اراضی کے لیے کچھ رقم عمران خان نے براہ راست بھی ادا کی تھی۔

انھوں نے کہا کہ اس بات کا جواب بھی دوں گا کہ طلاق کے بعد زوجہ کیوں لکھا گیا، بذریعہ کراس چیک عمران خان نے جمائمہ کو ادائیگی کی تھی۔

جسٹس فیصل عرب نے پوچھا کہ کیا جمائمہ خان کو ادائیگی نیازی سروسز کے اکاوئنٹس سے کی گئی تھی۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے بتایا کہ لندن فلیٹ کی فروخت سے عمران خان کو 6لاکھ 90ہزار پاونڈ ملے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمائمہ نے تقریبا 4 کروڑ روپے ادائیگی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست بحال

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جمائمہ خان نے بنی گالہ اراضی کی قیمت سے زائد رقم کیوں بھجوائی۔

جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ یہ میاں بیوی کا معاملہ تھا لیکن عدالت کو تمام دستیاب دستاویزات فراہم کروں گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان نے گرینڈ حیات ہوٹل میں سرمایہ کاری اِنکم ٹیکس میں ظاہر کردی ہے، 59 لاکھ کا فلیٹ گرینڈ حیات میں سرمایہ کاری کی ہے۔

انھوں نے عدالت کو بتایا کہ یکم رمضان کو جمائمہ خان سے بنک اکاؤنٹس اور دیگر تفصیلات کے حصول کیلئے رابطہ ہوا تھا، امکان ہے کہ جمائمہ خان کی طرف سے جلد دستاویزات مل جائیں گی۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ1981 سے اب تک عمران خان کی ٹیکس ریٹرن تفصیلات لفافہ بند پیش کریں گے، جمائمہ سے دستاویزات کے حصول میں وقت اس لیے لگ رہا ہے کہ دستاویزات پرانے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بنی گالہ جائیداد قانونی طریقے سے منتقل کی گئی؟

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے بنی گالہ کی جائیداد جمائمہ خان اور بچوں کیلئے خریدی تھی، علیحدگی نہ ہوتی تو بنی گالہ جائیداد اب بھی جمائمہ خان کے نام پر ہوتی۔

دلال سننے کے بعد سپریم کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نیازی سروسز لمیٹڈ کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی نااہلی: درخواست پر آئندہ ہفتے سے سماعت کا آغاز

اس کے ساتھ ہی عدالت مقدمے کے دوسرے فریق (پی ٹی آئی) کو بھی نوٹس جاری کر دیا اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے دستاویزات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے مذکورہ تفصیلات جمع کرانے کیلئے عمران خان اور پی ٹی آئی کو ایک ہفتے کی مہلت دی۔

واضح رہے کہ چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی تفصیلات فراہم کرنے سے متعلق اکرم شیخ نے درخواست دائر کی تھی۔

عمران خان اور جہانگیر ترین کی آف شور کمپنیوں کیخلاف کیس کی سماعت کل ساڑھے گیارہ بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

خیال رہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔