کراچی میں بجلی کی اچانک بندش، وزیراعلیٰ کا وفاقی وزیر کو خط
وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے نیشنل پاورگرڈ کی ‘کمزور اور ناقابل بھروسہ ٹرانسمیشن’ پر وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف کو باقاعدہ شکایت کردی۔
مرادعلی شاہ نے وفاقی وزیر کے نام اپنے خط میں لکھا ہے کہ ‘رمضان کے پہلے ہی روزحبکو-جام شورو ٹرانسمیشن میں 500 کے وی ٹرپ کرجانے کے بعد اندورن سندھ کے 13 اضلاع اور آدھا کراچی ڈویژن تاریکی میں ڈوب گیا تھا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘نازک ٹرانمیشن لائنز’ کے اچانک ٹرپ کرنے سے نہ صرف حیسکو اور سیپکو کا نظام درہم برہم ہوا بلکہ کے –الیکٹرک پر اثر پڑا جس سے کراچی کے بڑے حصے کو بجلی منقطع ہوئی۔
ان کا کہنا تھا ‘بجلی کو تاحال مکمل طور پر بحال نہیں کرایا جا سکا ہے’۔
وزیراعلیٰ سندھ کا مزید کہنا تھا کہ ‘کراچی کو بجلی کی اچانک بندش سے پانی کی فراہمی کا نظام بھی خراب ہوگیا’۔
کراچی کو پانی فراہمی گھارو، دھابیجی، پپری، کوڈ، حب، نارتھ اور ایسٹ کراچی کے پمپنگ اسٹیشز سے ہورہی ہے جبکہ بجلی کے اس بریک ڈاون سے کراچی کو 150ایم جی پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پہلی سحری پر بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن
وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ صورت حال تشویش ناک ہے اور اس دن جب سندھ کے مختلف شہروں میں درجہ حرارت 45 ڈگری سے بھی متجاوز کر گیا ہو اور رمضان کا مقدس مہینہ بھی شروع ہوا ہو’۔
مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کو بجلی کے طویل بریک ڈاون سے نازک صورت حال کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور لوگوں کی زندگیوں پر اثر پڑتا جبکہ لااینڈ آرڈر کی صورت حال بھی خراب ہوجاتی ہے۔
خیال رہے کہ کراچی میں جب شہری رمضان کی پہلی سحری کی تیاری کررہے تھے تو بجلی کا طویل بریک ڈاون ہوا تھا جو دن کے ڈھلنے تک مکمل طور پر بحال نہیں کی جاسکی تھی۔