پیپر لیک کرانے میں انٹر بورڈ کے اہلکار ملوث: ابتدائی رپورٹ
کراچی: سندھ پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے اعلیٰ ثانوی (انٹر) امتحانات کے دوران ’امتحان سے قبل پرچہ لیک‘ ہونے کی ابتدائی تحقیقات کی رپورٹ وزیراعلیٰ ہاؤس کو ارسال کردی۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اعلیٰ ثانوی بورڈ کے کچھ عہدیدار، اساتذہ اور ’ایجنٹس‘ مبینہ طور پر شہر بھر کے مختلف مقامات پر غیر قانونی سرگرمیوں، پرچہ آؤٹ کرنے اور امتحان میں نقل میں معاونت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
حکام نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے واٹس ایپ کی مدد سے امتحانات میں نقل اور وقت سے قبل پرچہ آؤٹ ہونے کا نوٹس لیا تھا اور پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کو تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام کو اجازت دی گئی تھی کہ وہ بورڈ کے اہلکاروں، نجی کارندوں اور اُن طلبا کی نشاندہی کریں جو اس فعل میں ملوث ہیں۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حکام نے بتایا کہ وہ انکوائری رپورٹ کے بعد اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: 'جس نے پرچہ آؤٹ کیا وہ گھر جائے گا‘
یہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ نقل مافیا سے کیے جانے والے انٹرویو کی بنیاد پر بنائی گئی ہے، یہ مافیا طالب علموں سے رشوت لے کر پرچہ آؤٹ کرنے اور انہیں امتحان کے دوران واٹس ایپ پر حل شدہ پیپر فراہم کرنے میں ملوث رہی ہے۔
انکوائری ٹیم نے نجی کارندوں سے خالی امتحانی کاپیاں بھی برآمد کیں اور جانچ پڑتال کی کہ کیا امتحان کے دوران نقل کرتے ہوئے پکڑے جانے والے طلباء کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔
سی ٹی ڈی کی ٹیم نے بورڈ کے چند عہدیداروں سے بھی سوالات کیے جبکہ بورڈ کے اس خفیہ محکمہ میں کام کرنے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست بھی حاصل کرلی۔
سی ٹی ڈی حکام نے یہ بھی بتایا کہ بورڈ کے ایگزامینیشن اسٹور میں کام کرنے والے 3 اہلکاروں سے پوچھ گچھ کی گئی تھی جنہیں بعد ازاں معاملے کی مکمل تحقیقات اور خالی امتحانی کاپیاں فروخت کرنے میں مبینہ طور پر ملوث اہلکاروں کی نشاندہی کے لیے حراست میں لے لیا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کا کہا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ کے چیئرمین سے ایسے افراد کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات فراہم کرنے کے لیے کہا گیا ہے، جہوں نے اب تک غیر استعمال شدہ امتحانی کاپیاں جمع نہیں کراوائیں، اور یہ بھی سوال کیا گیا ہے کہ ان افراد کے خلاف اب تک کیا کیا کارروائیاں ہوچکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: پرچے آؤٹ کرنے میں ملوث 4 'ایجنٹ' گرفتار
تاہم حکام کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیمی ثانوی بورڈ کے چیئرمین کی رپورٹ کا اب تک انتظار ہے۔
سی ٹی ڈی کی تحقیقات کے دوران 20 سے زائد بورڈ ملازمین اور 9 ایجنٹس پرچہ آؤٹ کرنے اور طالب علموں کو نقل کے لیے مدد فراہم کرنے میں ملوث پائے گئے۔
تاہم پرچہ آؤٹ ہونے کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد بورڈ کے کئی ملازمین اور ایجنٹس مفرور ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ایسے ملازمین کے خلاف ڈپارٹمنٹل کارروائی جاری ہے۔
انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا کہ تقریباً ایک درجن سے زائد اہلکاروں کو بااثر اساتذہ تنظیموں کی سفارشات پر امتحانی مراکز کا سپرنٹنڈنٹ تعینات کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی: کمرہ امتحان سے ایک رینجرز اہلکار گرفتار
رپورٹ کے مطابق اس معاملے کی باقاعدہ پولیس تحقیقات کے لیے مقدمہ دائر کیا جانا تھا۔
خیال رہے کہ کراچی میں انٹر کے امتحانات کے دوران روزانہ کی بنیاد پر پرچے آؤٹ ہونے کی رپورٹس سامنے آتی رہی تھیں جبکہ نقل کے لیے بنائے گئے مختلف واٹس ایپ گروپ پر بھارتی نمبروں کی موجودگی کا انکشاف بھی ہوا تھا جس پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
مراد علی شاہ نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ واٹس ایپ گروپ میں بھارتی نمبرز کی موجودگی کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں جبکہ نقل مافیا کو پکڑنے کا ٹاسک پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سپرد کردیا گیا۔
یہ خبر 26 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی