پاکستان

سندھ حکومت، آئی جی سندھ کے درمیان لفظی جنگ میں شدت

وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے اے ڈی خواجہ کے پولیس افسران سے متعلق حالیہ احکامات کو ’بچکانہ‘ قرار دے دیا۔
|

کراچی: حکومت سندھ اور انسپیکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کے درمیان لفظی جنگ میں شدت آگئی اور دوبارہ وزیر داخلہ سندھ مقرر ہونے والے سہیل انور سیال نے اے ڈی خواجہ کے پولیس افسران سے متعلق حالیہ احکامات کو ’بچکانہ‘ قرار دے دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران سہیل انور سیال نے اے ڈی خواجہ پر لفظی گولہ باری کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اے ڈی خواجہ کے آنے سے پہلے سندھ میں امن و امان کی صورتحال بہتر تھی۔‘

گزشتہ روز آئی جی سندھ نے تمام پولیس افسران کو ہدایت کی تھی کہ وہ کسی سیکیورٹی اجلاس میں شرکت کے لیے اپنے پولیس اسٹیشن یا زیر نگرانی علاقے سے جانے سے قبل پولیس ہیڈکوارٹرز کو مطلع کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’آئی جی سندھ نے بچکانہ حرکت کی ہے، وہ بتائیں کہ رات کو آؤٹ اسٹیشن گئے تو کیا ہوم سیکریٹری سے تحریری اجازت لی؟ اسلام آباد جانے سے قبل اگر سیکیریٹری داخلہ کو اطلاع نہیں کی گئی ہوگی تو آئی جی سندھ کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی ہوگی۔‘

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹانے کا نوٹیفکیشن معطل

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس 20 گریڈ کے 20 سے زائد افسر ہیں، آئی جی سندھ خود میرے ماتحت ہے، 20 یا 21 گریڈ کا کوئی مسئلہ نہیں، میں جب چاہوں انہیں بلا لوں گا۔‘

سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ ’مجھے قیادت کا اعتماد حاصل ہے اور میری پارٹی عدالت کا احترام کرتی ہے۔

قبل ازیں کراچی پولیس نے رمضان المبارک میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی منصوبہ بندی مکمل کرلی۔

ماہ مبارک کے جامع سیکیورٹی پلان میں مساجد اور کھلے مقامات سمیت نماز تراویح کے 4 ہزار 87 مقامات، شبینہ کی 128 محافلوں اور دیگر نمازوں کے دوران فول پروف سیکیورٹی دینے کا منصوبہ شامل ہے۔

یہ بات وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال کو کراچی پولیس آفس میں بریفنگ کے دوران بتائی گئی۔

ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر اجلاس کے شرکا کو ہنگامی صورتحال پلان کی تفصیلات پر بریفنگ دی۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے آئی جی پولیس کو 'رخصت' پر بھیج دیا

بریفنگ کے دوران انہوں نے رمضان میں شہر کے شاپنگ سینٹرز کی سیکیورٹی پلان سے بھی شرکا کو آگاہ کیا۔

وزیر داخلہ سندھ نے تمام اضلاع کے ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور ایس پیز کو افطاری کے وقت سے لے کر تراویح کے اختتام تک سڑکوں پر موجودگی کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس حوالے سے کوئی بھی عذر قابل قبول نہیں ہوگا۔‘

انہوں نے ایڈیشنل آئی جی سے کہا کہ وہ ایک واٹس ایپ گروپ بنائیں جس کے ذریعے تمام ڈی آئی جیز، ایس ایس پیز اور ایس پیز کو کسی بھی مسجد، امام بارگاہ اور تراویح کے مقام کے دورے سے متعلق اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت جاری کی جائیں۔‘

سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ ’میں تمام افسران کی کارکردگی کا ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔‘

انہوں نے زونل ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز پر شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں میں کمی لانے کے لیے مزید محنت کرنے پر زور دیا اور اسنیپ چیکنگ اور پولیس پیٹرولنگ بڑھانے کی ہدایت کی۔

صوبائی وزیر داخلہ نے مشتاق مہر سے کہا کہ وہ کمشنر کراچی سے رابطہ کرکے کے الیکٹرک کی انتظامیہ کے ساتھ سحر و افطار کے اوقات میں بجلی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اجلاس کریں۔