پاکستان

ایف آئی اے کو صحافیوں کو ہراساں نہ کرنے کی ہدایت

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروقی نے ایف آئی اے حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو صحافیوں کو ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف آئی اے اور ایک عہدے دار کو نوٹس جاری کردیا۔

جسٹس عامر فاروقی نے ایف آئی اے حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے معاملے کی سماعت 29 مئی تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ صحافی طحہٰ صدیقی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر نعمان بودلہ نے 18 مئی کو فون کرکے انہیں پوچھ گچھ کے لیے ایف آئی اے کے ہیڈ کوارٹرز طلب کیا۔

جب درخواست گزار نے سوال کیا کہ انہیں کس سلسلے میں طلب کیا جارہا ہے تو ایف آئی اے ڈائریکٹر نے انہیں بتایا کہ ان کے صحافتی کام سے جڑے معاملات پر پوچھ گچھ کی جائے گی۔

درخواست گزار کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ ایف آئی اے حکام نے ہیڈ کوارٹرز میں پیش نہ ہونے کی صورت میں انہیں سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکی بھی دی۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اےکی 'دھمکی آمیز' کال:صحافی طحہٰ صدیقی کا عدالت سے رجوع

درخواست میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا تھا کہ 'درخواست گزار نے اپنے گھر کے باہر سادہ لباس میں ملبوس مشکوک افراد کو دیکھا ہے جس کے بعد احتیاط برتتے ہوئے انہوں نے اپنی نقل و حرکت کی تمام معلومات اہل خانہ اور دوستوں کو فراہم کرنا شروع کردی ہیں'۔

درخواست گزار کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت کے سامنے کہا کہ ایف آئی اے صحافیوں کے ساتھ دہشت گردوں جیسا برتاؤ کررہی ہے۔

عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی ونگ کے افسر نے انہیں پیش ہونے کا حکم دیا اور جب صحافی طحہٰ صدیقی نے اس پر ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تو افسر نے انہیں دھمکانا شروع کردیا۔

صحافی طحہٰ صدیقی کی وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ایف آئی اے کو صحافیوں کو ہراساں کرنے سے روکیں۔


یہ خبر 24 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔