دنیا

مانچسٹر: برٹش ایرینا میں خودکش دھماکا، 22 افراد ہلاک

دھماکا برٹش ایرینا میں جاری امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈے کے کنسرٹ کے ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہوا۔

برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں واقع برٹش ایرینا میں ہونے والے خودکش دھماکے میں 22 افراد ہلاک جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔

خیال رہے کہ اس خوف ناک دھماکے میں ابتدائی طور پر 19 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آئی تھیں تاہم بعد ازاں دھماکے کے 3 مزید زخمی بھی دم توڑ گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دھماکا برٹش ایرینا میں جاری امریکی گلوکارہ آریانہ گرانڈے کے کنسرٹ کے ختم ہونے کے کچھ دیر بعد ہوا۔

گریٹ مانچسٹر پولیس کے چیف کانسٹیبل ایان ہوپکنز کا کہنا ہے کہ مرد حملہ آور دھماکا خیز مواد ساتھ لے کر ایرینا میں داخل ہوا تھا، جو خود بھی دھماکے میں ہلاک ہوگیا۔

چیف کانسٹیبل کے مطابق 'فرانزک تحقیقات جاری ہیں تاکہ اس بات کا علم لگایا جاسکے کہ حملہ آور کے ساتھ کوئی ساتھی بھی موجود تھا یا نہیں'۔

ایان ہوپ کنز کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے افراد میں بچے بھی شامل ہیں تاہم انہوں نے متاثرین اور حملہ آور سے متعلق مزید کوئی معلومات فراہم نہیں کی۔

دھماکے کے بعد برٹش ایرینا میں بھگدڑ مچ گئی—فوٹو: اے پی

خیال رہے کہ دہشت گرد حملے کا نشانہ بنائے جانے والے برٹش ایرینا میں 21 ہزار لوگوں کی گنجائش موجود ہے اور دھماکے سے قبل وہاں امریکی گلوکارہ کا کنسرٹ جاری تھا جس میں بچوں سمیت لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ انہیں 10 بج کر 35 منٹ پر آریانہ گرانڈے کے کنسرٹ کے باہر دھماکے کی اطلاع ملی جس کے فوری بعد موقع پر پہنچ کر تحقیقات اور امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا۔

مانچسٹر کی مقامی ایمبولنس سروس کے مطابق جائے حادثہ سے 59 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حملے کی ذمہ داری شدت پسند داعش نے قبول کرلی ہے جبکہ مزید حملوں کی دھمکی بھی دی ہے۔

برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے بم دھماکے میں ملوث ہونے کے شبے میں ایک 23 سالہ نوجوان کو بھی حراست میں لیا ہے تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

خود کش بمبار کی شناخت معلوم ہے: وزیراعظم

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے لندن میں اپنے دفتر کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں کہ برطانیہ اور مانچسٹر اس بے رحمانہ حملے کا نشانہ بنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ پہلی بار نہیں جب مانچسٹر شہر کو نشانہ بنایا گیا ہو لیکن یہ تاریخ کا بدترین حملہ تھا جو شمالی انگلینڈ میں کیا گیا‘۔

تھریسا مے نے یہ بھی کہا کہ پولیس کو مبینہ خود کش بمبار کی شناخت کا علم ہے لیکن وہ فوری طور پر اس کا نام اور تفصیلات جاری نہیں کررہے۔

برطانوی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ’حملہ ہولناک، بیمار ذہنیت کا عکاس اور بزدلانہ تھا اور یہ برطانیہ میں اب تک ہونے والا بدترین حملہ تھا‘۔

دوسری جانب مسلم کونسل آف برطانیہ کے سیکریٹری جنرل ہارون خان نے بھی دھماکے کی شدید مذمت کی۔

برٹش ایرینا میں 21 ہزار لوگوں کی گنجائش موجود ہے—فوٹو: اے پی

دھماکے کی ایک عینی شاہد کے مطابق، وہ ایرینا سے نکل ہی رہی تھیں کہ زوردار دھماکا ہوا جس کے بعد ہزاروں افراد کے چیخنے چلانے کی آوازیں آنے لگیں اور ایرینا میں موجود افراد نے عمارت سے باہر نکلنے کی کوشش کی۔

سوشل میڈیا پر گردش کرتی ویڈیوز میں لوگوں کو دھماکے کے بعد جان بچانے کے لیے بھاگتے دیکھا جاسکتا ہے۔

کنسرٹ میں شرکت کے لیے آئی کیتھرین میک فارلین نے رائٹرز کو بتایا کہ 'یہ ایک زوردار دھماکا تھا جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار اور بھگدڑ مچ گئی'۔

دوسری جانب آریانہ گرانڈے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 23 سالہ امریکی گلوکارہ 'خیریت' سے ہیں۔

بعد ازاں اپنے ٹوئٹر پیغام میں آریانہ گرانڈے کا کہنا تھا کہ 'واقعے سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے، مجھے بہت افسوس ہے، میرے پاس الفاظ نہیں'۔

انتخابی مہم معطل کرنے کا فیصلہ

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے برٹش ایرینا دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کرائسز رسپانس میٹنگ طلب کرلی۔

تھریسا مے، جنہیں آئندہ ہفتوں میں انتخابات کا سامنا ہے، کا کہنا تھا کہ ان کی ہمدردیاں متاثرین اور ان کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں۔

برٹش ایرینا پر دھماکے کے بعد تھریسا مے کی حکمراں جماعت کنزرویٹیو پارٹی کی جانب سے انتخابی مہم کو معطل کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

برطانوی وزیراعظم کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق 'پولیس متوقع طور پر دہشت گرد حملہ قرار دیئے جانے والے دھماکے کی مکمل تفصیل اکھٹی کر رہی ہے، ہمارے خیالات اور ہمدردیاں دھماکے سے متاثر ہونے والے افراد اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں'۔

خیال رہے کہ مانچسٹر ایرینا یورپ کا سب سے بڑا اِن ڈور ایرینا ہے جس کا افتتاح 1995 میں کیا گیا تھا، جبکہ یہ کنسرٹس اور کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد کے لیے مشہور جگہ سمجھی جاتی ہے۔

امریکا سے تعلق رکھنے والے سائٹ انٹیلی جنس گروپ کا دعویٰ ہے کہ عراق اور شام میں موجود داعش کے آن لائن حامی دھماکے کے بعد جشن مناتے دکھائی دیئے۔

سائٹ کے مطابق ایک حامی نے اپنے پیغام میں لکھا کہ 'یہ اس کا مزہ چکھیں جو ان کی بمباری سے موصل اور رقہ کے کمزور لوگوں کو برداشت کرنا پڑتا ہے'۔

یہ جولائی 2005 میں لندن ٹرانسپورٹ سسٹم پر ہونے والے حملوں کے بعد یہ برطانیہ میں ہونے والا سب سے خطرناک دہشت گردی کا واقعہ ہے۔

یاد رہے کہ 2005 میں دہشت گردوں کی جانب سے لندن کے زیرزمین سفری نظام کو نشانہ بنایا گیا تھا اور ان خودکش حملوں میں 4 مسلمانوں سمیت 52 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

برطانوی انسداد دہشت گردی پولیس کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے شبہ میں روزانہ ایک گرفتاری عمل میں آتی ہے۔

رواں سال مارچ میں بھی ایک شخص نے لندن کے ویسٹ منسٹر پُل پر گاڑی چڑھا کر 4 افراد کو ہلاک کردیا تھا اور بعد ازاں حملہ آور نے برطانوی پارلیمنٹ کے احاطے میں پولیس اہلکار پر چاقو سے حملہ کیا تھا۔

برطانوی پارلیمنٹ کے اطراف حملہ کرنے والے اس شخص کو پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ میں ہلاک کردیا گیا۔