دنیا

ابو زبیدہ کا گوانتا نامو جیل میں تشدد کے خلاف گواہی سے انکار

القاعدہ رہنما کو اگست 2003 میں 83 مرتبہ پانی میں ڈبو کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا تاہم وہ جج کے سامنے گواہی نہیں دینگے۔

فورٹ میڈ: ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے الزام میں گرفتار ملزم زین ابو زبيدہ نے گوانتانامو جیل میں اپنے ساتھی رمزی الشیبہ اور دیگر قیدیوں پر ہونے والے تشدد کا گواہ بننے سے انکار کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ابو زبیدہ نے اپنے وکلاء سے بات چیت کی جس کے بعد انہوں نے امریکا کی گوانتانامو جیل کے حراستی مرکز میں تفتیش کے لیے اپنائے جانے والے غیر انسانی طریقوں کے خلاف عدالت میں بطور گواہ پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔

اگر ابو زبیدہ عدالت میں گواہی دیتے تو یہ پہلا موقع ہوتا جب وہ 2002 میں حراست میں لیے جانے کے بعد سے پہلی مرتبہ کسی عوامی مقام پر گفتگو کرتے۔

ابوزبیدہ کو 2002 میں حراست میں لیا گیا تھا تاہم ان پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی لیکن اس کے باوجود انہیں دوران حراست اگست 2003 میں تفتیش کے دوران 83 مرتبہ پانی میں ڈبونے والے تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یمنی باشندہ 13 سال تک 'غلطی' سے گوانتانامو بے میں قید رہا

رمزی بن الشیبہ کو بھی ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملے میں سہولت کار ہونے کے الزام میں پاکستان ہی سے گرفتار کیا گیا تھا اور یہ ان دیگر پانچ قیدیوں میں سے ایک ہیں جن پر نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی اور لاجسٹکس سپورٹ فراہم کرنے کے الزام میں ملٹری کمیشن کی جانب سے مقدمہ چلایا جارہا ہے۔

گوانتانامو جیل میں قید رمزی بن الشیبہ نے سونے کے اوقات میں جیل میں موجود گارڈز کی جانب سے شور اور وائبریشن سے نیند خراب کرنے اور اپنے قانونی کیس میں حصہ لینے کے حوالے مشکلات پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔

رمزی کے وکیل جیمز ہرینگٹن بھی چاہتے تھے کہ ابو زبيدہ یہ گواہی دے کہ اس قید خانے میں قیدیوں کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھا جاتاہے جس کے بعد ابو زبيدہ نے عدالت کے سامنے اپنے ساتھی قیدی رمزی بن الشیبہ کے لیے گواہ بننے کی خواہش ظاہر کی تھی۔

مزید پڑھیں: گوانتانامو جیل سے 4 قیدیوں کی سعودی عرب منتقلی

جیمز ہرینگٹن نے کیس کی سماعت کرنے والے جج کرنل جیمز پوہل کے سامنے کہا کہ ابو زبیدہ کے وکیل نے انہیں گواہی دینے سے منع کردیا ہے۔

رواں ماہ ابو زبیدہ کے وکیل مارک ڈینبیوکس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا موکل بنا کسی خوف و خطر سچائی کے لیے اپنا موقف اختیا کرے گا جس سے دنیا یہ جان جائے گی کہ ان کے موکل نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔

تاہم جمعہ کو اپنی بیان میں مارک ڈینبیوکس نے کہا کہ سرکاری وکیل نے ابو زبیدہ کے لیے گواہ بننا مشکل کردیا ہے کیونکہ اگر ان کے موکل نے اس معاملے میں کچھ کہا تو یہ الفاظ ان کے موکل کے خلاف استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی حکومت سچائی نہیں چاہتی بلکہ میرے موکل کو منصفانہ اور درست طریقے سے اپنا کیس پیش کرنے میں پریشانی حائل کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کاٹیکسی ڈرائیور13سال سے گوانتاناموبے میں'

مارک ڈینبیوکس نے یہ بھی کہا کہ ان ہی وجوہات کی بنا پر انہوں نے اپنے موکل کو اس کیس کا حصہ بننے سے باز رکھا ہے۔

زین ابو زبیدہ کو مارچ 2002 میں فیصل آباد سے گرفتار کیا گیا تھا جبکہ اس وقت حکام کا ماننا تھا کہ گرفتاری کے وقت وہ القاعدہ کے ایک اہم رہنما تھے۔

تاہم حال ہی میں گوانتاناموبے جیل سے جاری ہونے والی دستاویزات کے مطابق وہ ستمبر 2001 میں نیویارک میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کے صرف سہولت کار تھے

ابو زبیدہ ستمبر 2006 سے گوانتانامو جیل میں قید ہیں۔


یہ خبر 20 مئی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی