نئی امریکی پابندیاں: ایران کا میزائل پروگرام جاری رکھنے کا اعلان
ایران نے امریکا کی جانب سے ان کے میزائل پروگرام پر لگائی جانے والی ممکنہ نئی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں سے ہونے والے جوہری معاہدے پر قائم ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایران نے اعلان کیا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام کو بھرپور طاقت اور طے شدہ منصوبے کے مطابق جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور محکمہ خزانہ نے ایران کے میزائل پروگرام اور اس میں مدد فراہم کرنے والے اشخاص اور اداروں پر نئی پابندیاں لگانے کا عندیہ دیا تھا۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ اس کے باوجود کہ امریکا نے ایران پر جوہری پابندیاں دوبارہ نہ لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے تاہم امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے دفاعی حکام اور ایک چینی تاجر کو ایران کے میزائل پروگرام میں مدد فراہم کرنے پر دیگر ذرائع سے سزا دینے کا ارادہ کرلیا ہے۔
مزید پڑھیں: ایران جوہری پروگرام: امریکا دوبارہ پابندی نہ لگانے پر قائم
واضح رہے کہ ایران پر جوہری پابندیاں دوبارہ نہ لگانے کا فیصلہ ایسے موقع پر سامنے آیا جب صرف دو روز بعد ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جارہے ہیں اور امریکا کے اس اعلان کے باعث صدر حسن روحانی کی حمایت میں اضافہ ممکن ہے، جنھوں نے مذکورہ معاہدے پر دستخط کیے اور وہ دوبارہ الیکشن کرانے کے خواہش مند تھے۔
یاد رہے کہ 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے معاہدے میں سابق امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ نے اس بات پر رضامندی کا اظہار کیا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر موجود پابندی ہٹا دی جائیں گی جس کے جواب میں ایران ایٹم بم بنانے کا اپنا اراہ ترک کردے گا۔
ان پابندیوں کے اٹھائے جانے کے حوالے سے نظر ثانی رواں ہفتے ہونا تھی، یہ نظر ثانی ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی منصب پر فائز ہونے کے بعد پہلی مرتبہ کی گئی جنھوں ںے اپنی صدارتی مہم میں خبردار کیا تھا کہ وہ اس معاہدے کو ختم کرسکتے ہیں۔
تاہم حال ہی میں مشرق وسطیٰ کیلئے واشنگٹن کے اعلیٰ سفارتی عہدیدار سٹوارٹ جونز نے کانگریس کو جاری بیان میں کہا تھا کہ ایران سے معاہدے کے تحت اٹھائی گئی پابندیوں کے فیصلے پر امریکا تاحال قائم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'ایران جوہری ہتھیار لے جانے والے میزائل ٹیکنالوجی کے حصول کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے'۔
انھوں نے نشاندہی کی کہ میزائل پروگرام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اپنے محکمہ خزانہ میں موجود پاٹنر کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ہماری قومی سلامتی کو ایرانی خطرات لاحق نہیں ہیں'۔