دنیا

ٹرمپ مشیروں نے 18 مرتبہ روسی حکام سے رابطے کیے

رابطے روسی سفیر کسلیک اور ٹرمپ مشیر بشمول فلین اور ٹرمپ کے پہلے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے درمیان فون کال پر ہوئے

واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلین اور دیگر مشیر ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران روسی حکام کے ساتھ رابطے میں تھے اور صدراتی انتخابات کے آخری 7 ماہ میں ان کے درمیان تقریبا 18 کالز اور ای میلز کی گئیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سابق اور موجودہ امریکی حکام جو ٹرمپ کے مشیر اور روسی حکام سے روابط سے واقف ہیں، کا کہنا تھا کہ ٹرمپ مشیروں کے روسی حکام سے روابطے تو ہوئے لیکن صدارتی مہم میں روسی مداخلت کے اب تک کوئی شواہد سامنے نہیں آسکے۔

اس سے قبل خفیہ رابطے، جو ایک ریکارڈ کا حصہ ہے، اب ان پر ایف بی آئی اور گانگریس کے تحقیقاتی اداروں کی جانب سے دوبارہ نظر ثانی کی جارہی ہے۔

کانگریس کی یہ تحقیقاتی ٹیم امریکی صدارتی الیکشن میں روسی کردار اور ٹرمپ کی صدارتی مہم کے اہلکاروں کی روسی حکام سے روابط کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخابات میں مداخلت، روس نے ٹرمپ کے مشیر کا سہارا لیا

ان امریکی حکام کا کہنا تھا کہ خفیہ رابطوں میں امریکا میں تعینات روسی سفارتکار سرگی کسلیک اور ٹرمپ مشیر بشمول فلین اور ٹرمپ کے پہلے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کے درمیان فون کالز ہوئیں۔

چار امریکی اہلکاروں کا کہنا تھا کہ فلین اور کسلیک کے مابین ہونے والی گفتگو 8 نومبر کے بعد سامنے آئی جس میں دونوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ویلادمیر پیوٹن کے درمیان بیک چینل روابط پر بات چیت کی۔

یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اوپر لگائے گئے ان الزامات کی تردید کی تھی تاہم اس کے بعد سے اب تک مختلف اوقات میں وائٹ ہاؤس حکام اور ٹرمپ کی صدارتی مہم کے مشیر کے روسی سفیر اور ٹرمپ کے مشیروں کے درمیان ہونے والی 4 ملاقاتوں کی تصدیق کر چکے ہیں۔

تاہم ان روابط کے بارے میں بتانے والے اہلکاروں کا کہنا تھا کہ انہیں مذکورہ ملاقات میں کسی بھی غیر قانونی عمل (wrongdoing) کے شواہد نہیں ملے۔

یہ بھی پڑھیں: صدارتی انتخاب:’روس ہیکنگ میں ملوث ہوسکتا ہے‘

لیکن اس سامنے آنے والے معاملے سے ٹرمپ انتظامیہ پر روسی حکام کے ساتھ انتخابات سے قبل اور بعد میں ہونے والے روابط کی مکمل معلومات ایف بی آئی اور کانگریس کو فراہم کرنے پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا۔

اس حوالے سے ایک بیان میں روسی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم روز مرہ کی بنیادوں پر ہونے والے مقامی مذاکرات پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔

یاد رہے کہ امریکی محکمہ انصاف نے ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مہم کے دوران روس کی مبینہ مداخلت کی تحقیقات کرانے کے لیے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے سابق سربراہ رابرٹ مولر کو خصوصی پراسیکیوٹر مقررکر دیا ہے۔

ایف بی آئی ڈائریکٹر جیمز کومی کو برطرف کیے جانے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کو شدید تنقید کا سامنا تھا جبکہ دونوں امریکی جماعتوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹس کی جانب سے مطالبہ کیا جارہا تھا کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کی تحقیقات کرائی جائیں، جس کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ صدارتی الیکشن میں کامیاب ہوئے جبکہ ہیلری کلنٹن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اس تقرری کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات ہی حقائق واضح کر سکتی ہیں جبکہ وہ پہلے ہی سے جانتے ہیں کہ صدارتی مہم میں کسی بھی غیر ملکی ادارے کی ملی بھگت نہیں تھی۔