گذشتہ سال مئی میں اپنے ہم جماعت کے وحشیانہ حملے کا نشانہ بننے والی نجی کالج کی طالبہ خدیجہ حسین کو آئندہ ماہ سے شروع ہونے والے امتحانات اپنے حملہ آور کے ساتھ دینا ہوں گے۔
22 سالہ خدیجہ کو ایڈووکیٹ سید تنویر ہاشمی کے بیٹے شاہ حسین نے گذشتہ سال 3 مئی کو اُس وقت حملے کا نشانہ بنایا تھا جب خدیجہ کے فائنل امتحانات میں صرف تین روز باقی تھے۔
خدیجہ اپنی سات سالہ بہن صوفیہ کو اسکول سے گھر واپس لانے کے لیے گئی تھی اور ابھی اپنی گاڑی میں بیٹھنے ہی والی تھی کہ ہیلمٹ پہنے شاہ حسین ان کی جانب بڑھے اور خدیجہ کو 23 بار خنجر سے تشدد کا نشانہ بنایا۔
واقعے کے ایک ہفتے کے اندر لاہور ہائی کورٹ میں ملزم کے خلاف اقدام قتل کا مقدمہ دائر کیا گیا، عدالت کے سامنے شواہد پیش کیے گئے اور شاہ حسین کی شناخت یقینی بنانے کے لیے ویڈیو فوٹیج بھی پیش کی گئی۔
تاہم لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ستمبر 2016 میں ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کیے جانے کے باوجود دوماہ بعد شاہ حسین کو سیشن کورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری مل گئی۔
بدھ (17 مئی) کو نجی ٹیلی ویژن جیو نیوز کے پروگرام 'آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں شرکت کرنے والی خدیجہ صدیقی کا کہنا تھا کہ وہ یہ تسلیم نہیں کرسکتیں کہ چھوٹی بہن کی موجودگی میں ان پر حملہ کرنے والا شخص دو روز بعد ان کے ساتھ کمرہ امتحان میں موجود ہوگا۔
انھوں نے کہا 'مجھے اس بات کا صدمہ ہے کہ شاہ حسین اسی قانونی نظام کا حصہ بن جائے گا، میں نہیں جانتی کہ میں امتحان کیسے دوں گی'۔