پاکستان

پاکستان خطے میں باہمی تعاون اور فعال شراکت داری کا حامی

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ہمیں ترقیاتی لائحہ عمل کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مزید تعاون درکار ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان خوشحالی اور سماجی و معاشی ترقی یقینی بنانے کیلئے خطرے میں باہمی تعاون اور فعال شراکت داری کا بڑا حامی ہے۔

چین کے دورے پر موجود وزیر اعظم پاکستان نے پیر کو بیجنگ میں پالیسی لائحہ عمل کے بارے میں عالمی رہنماؤں کی گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ ہم ایک خطہ ایک سڑک پروگرام کو باہم مربوط ترقی کے صحیح تناظر میں دیکھیں، یہ پروگرام اب ایشیا، افریقہ اوریورپ کی نصف عالمی معیشتوں کیلئے مرکز بنتا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت کو 'ون بیلٹ ون روڈ' منصوبے میں شرکت کی دعوت

نواز شریف نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے زیر انتظام چلنے والے اس منصوبے کے تحت ہم نے انفرا اسٹرکچر، توانائی، صنعتی شعبے اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں انتہائی کم وقت میں بہت تیزی سے ترقی کی ہے البتہ ان شعبوں پر مزید توجہ درکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے مجموعی صورتحال کا جائزہ لینا چاہیے کیونکہ ہم سب سے پہلے تیار ہونے والے منصوبوں کے ثمرات حاصل کرنے کیلئے تیار کھڑے ہیں۔ دوسرا یہ ہے ہمیں ترقیاتی لائحہ عمل کیلئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر مزید تعاون درکار ہے۔ تیسرا یہ کہ یہ اقدامات ہر حال میں جاری رہنے تاکہ تمام فریقین کو ہر صورت میں کامیابی نصیب ہو۔ چوتھا یہ کہ ہمیں ایک خطہ، ایک سڑک پروگرام کی ٹھوس بنیاد قائم کرنی چاہیے تاکہ اسے ایک فعال، ترقی یافتہ اور حقیقی شراکت داری کی شکل دے سکیں۔

انہوں نے مربوط ترقی کے لئے تعاون بڑھانے کے بارے میں گول میز کانفرنس کی دوسری نشست میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پختہ عزم کے ساتھ ایک پرامن، باہم منسلک اورخوشحال ہمسائیگی کے نصب العین پر عمل پیرا ہے ۔

مزید پڑھیں: ’ایک خطہ ایک سڑک منصوبے کیلئے چین کے ساتھ ہیں‘

انہوں نے کہا کہ علم پرمبنی معیشت کے فروغ کیلئے تیزی سے ڈیجیٹلائزیشن اور اگلے مرحلے کی ترقی میں شامل ہونا ہمارے ایجنڈے کی کلید ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری اشیاء کی رسد اور لاجسٹک کیلئے نئے مواقع پیدا کررہی ہے اور پیداواری نیٹ ورکس قائم کیے جارہے ہیں اور اس نے پاکستان کی معیشت کو نئی جہت اوراہمیت دی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا محور گوادر بندرگاہ ناصرف مشرق، مغرب اور جنوبی ایشیا کو آپس میں ملائے گی بلکہ اس سے افریقہ اور یورپ کی منڈیوں تک رسائی بھی ملے گی اور ایک خطہ، ایک سڑک پروگرام کا مرکزی نکتہ خصوصاً ترقی پذیر ملکوں کے درمیان روابط اور طویل مدتی ترقی بھی حاصل ہوگا۔