پاکستان

'غیرقانونی ٹرانسپلانٹ کے دوران اردنی خاتون ہلاک‘

گردوں کے ٹرانسپلانٹ کیلئے اردن، لیبیا، سعودیہ اور عمان سے آنے والوں کو گلبرگ کی ہوٹلوں میں ٹھہرایا جاتا تھا،حکام

لاہور: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں انسانی اعضاء کی غیرقانونی فروخت میں گرفتار ہونے والے ڈاکٹرز کے ہاتھوں اردن سے تعلق رکھنے والی خاتون کی ہلاکت کا انکشاف کیا ہے۔

ایف آئی اے لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر جمیل احمد خان میو کا ڈان سے بات چیت میں کہنا تھا کہ ’گرفتار ڈاکٹروں سے تفتیش کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا کہ اردن کی شہری سلمہ گردوں کے غیر قانونی ٹرانسپلانٹ کے دوران ہلاک ہوئی، جبکہ سلمہ کا آپریشن ڈاکٹر فواد ممتاز اور ڈاکٹر التمش کھرل نے کیا تھا’۔

انہوں نے بتایا کہ ’اردن سے تعلق رکھنے والی خاتون کا جعلی ڈیٹھ سرٹیفکیٹ ڈاکٹر کھرل نے ٹھوکر نیاز بیگ کے ایک نجی ہسپتال سے بنوایا جبکہ ان کی لاش کو اردن روانہ کرنے سے قبل ڈیفنس کے ایک نجی ہسپتال میں رکھا گیا’۔

یہ بھی پڑھیں: اعضاء کی تجارت: اوپر تک پہنچ رکھنے والوں کو پکڑنا ہوگا

اس سوال کے جواب میں کہ کیا ان ڈاکٹرز کو قتل کے الزام میں بھی نامزد کیا جائے گا، ایف آئی اے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’ہم گرفتار ڈاکٹروں کے خلاف 2 مقامی اور ایک غیر ملکی فرد کے مبینہ قتل کے الزام میں علیحدہ ایف آئی آر درج کرنے پر غور کررہے ہیں‘۔

جمیل احمد خان میو نے کہا کہ گردوں کے ٹرانسپلانٹ کے لیے اردن، لیبیا، سعودی عرب اور عمان سے آنے والے غیرملکی شہریوں کو گلبرگ کی ہوٹلوں میں ٹھہرایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ان غیر ملکی افراد کا ریکارڈ جمع کرچکے ہیں، جبکہ اس جرم میں ملوث مزید ڈاکٹروں اور ایجنٹس کے متعلق بھی معلومات حاصل ہوئی ہیں جنہیں اس ہفتے گرفتار کرلیا جائے گا’۔

دریں اثناء وفاقی تحقیقاتی ایجنسی نے اتوار (14 مئی) کے روز اس اسکینڈل میں ملوث ایک اور ڈاکٹر کو بھی حراست میں لیا۔

مزید پڑھیں: اعضاء کی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کا ’مڈل مین‘ گرفتار

ایف آئی اے عہدے دار کے مطابق، ’میو ہسپتال میں اینستھیسیا اسپیشلسٹ ڈاکٹر ظفر جاوید گردوں کی غیر قانونی پیوند کاری میں ملوث تھے اور حراست میں موجود ڈاکٹر فواد ممتاز کے قریبی ساتھی ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’مشتبہ ڈاکٹر اپنے کاروباری شراکت دار کی گرفتاری کے بعد سندھ کے آبائی علاقے سانگھڑ فرار ہوگئے تھے تاہم بعد ازاں ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم کی ٹیم نے لاہور میں موجود ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا‘۔

گرفتار ہونے والے ڈاکٹر سے متعلق مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جمیل احمد خان کا کہنا تھا کہ ’یہ آزاد جموں و کشمیر کے علاقوں گجرات اور میرپور میں ہونے والے جرائم کا حصہ تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: رکن اسمبلی کا کئی ہسپتالوں میں گردوں کی فروخت کا دعویٰ

یاد رہے کہ دو ہفتے قبل، ایف آئی اے نے ٹھوکر نیاز بیگ کے نزدیک واقع ای ایم ای سوسائٹی میں چھاپے کے دوران ڈاکٹر فواد ممتاز، ڈاکٹر التمش کھرل سمیت دو پیرا میڈیکل اسٹاف ممبران عمر دراز اور محمد شہباز کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق جس وقت چھاپہ مارا گیا اس وقت یہ افراد گردے فروخت کرنے والے 2 افراد اور گردے ٹرانسپلانٹ کے لیے آئے عمانی شہریوں کے آپریشن میں مصروف تھے، جبکہ یہ گروہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی فعال ہے۔

اس کے بعد ایف آئی اے نے گرفتار ڈاکٹرز کے 3 ساتھیوں سمیت مزید 2 ایجنٹس کو بھی گرفتار کیا تھا۔


یہ خبر 15 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔