پاکستان

’ایک خطہ ایک سڑک منصوبے کیلئے چین کے ساتھ ہیں‘

چین کے دورے میں صدر شی جن پنگ سے وزیراعظم محمد نواز شریف کی ملاقات میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔

بیجنگ : وزیراعظم نواز شریف کے مطابق پاکستان چین کے سب سے بڑے تجارتی منصوبے 'ون بیلٹ ون روڈ' کے فروغ کے لیے چین کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اس منصوبے کا اہم ترین جز ہے۔

ون بیلٹ ون روڈ فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ پہنچنے والے وزیراعظم نواز شریف نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی گریٹ ہال چائنا آمد پر چینی صدر نے ان کا خیر مقدم کیا۔

وزیر اعظم محمد نواز شریف اور چینی صدر کے درمیان ملاقات میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بھی شریک ہوئے۔

چینی صدر نے پاکستان کے ساتھ کثیر الجہت تعاون اور تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔

چینی صدر شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک سی پیک سمیت دیگر علاقائی منصوبوں کی مدد سے اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بیلٹ اینڈ روڈ کانفرنس میں شرکت کیلئے وزیراعظم کا دورہ چین

وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ 'سی پیک کو عملی شکل دینے پر پاکستان چین کے عزم کا معترف ہے جبکہ پاکستانی حکومت اقتصادی راہداری منصوبے پر عملدرآمد کے لیے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے'۔

اس موقع پر وزیر اعظم نے گوادر میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار بڑھانے پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم کی چینی ہم منصب سے ملاقات

دونوں ممالک نے کئی معاہدات اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط بھی کیے—فوٹو بشکریہ: ریڈیو پاکستان

اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف نے چینی ہم منصب لی کیچیانگ سے ملاقات کی اور سی پیک کے تحت منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

نواز شریف نے چینی وزیراعظم کو ون بیلٹ ون روڈ فورم کے انعقاد پر مبارک باد دی، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان چین کو انتہائی اہم دوست سمجھتا ہے، فورم میں چاروں وزرائے اعلیٰ سمیت پاکستانی وفد کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ پوری قوم سی پیک پر یکساں موقف رکھتی ہے۔

دوسری جانب اس فورم میں شرکت کے موقع پر پاکستان اور چین کے تعاون کو مزید بہتر بنانے کے لیے کئی معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق پاکستانی اور چینی حکام کے درمیان جن معاہدوں پر دستخط کیے گئے، اس میں سلک روڈ کے تحت دو طرفہ تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت، مرکزی ریلوے ٹریک ایم ایل ون کی بہتری کا معاہدہ، حویلیاں میں خشک بندرگاہ کی تعمیر کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت، اور گوادر بندرگاہ، ایسٹ بے ایکسپریس وے کے لیے 3ارب 40 کروڑ روپے مالیت کی معاشی و تکنیکی معاونت شامل ہے۔

توانائی ماہرین سے خطاب

بعد ازاں توانائی ماہرین کے وفد سے ملاقات کے بعد خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ مستحکم اور پائیدار ترقی کے لیے توانائی کے شعبے پر توجہ دی جارہی ہے جبکہ توانائی کے شعبے میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی میں خود کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو نہ صرف توانائی کے شعبے میں حمایت کی ضرورت ہے بلکہ پانی کی کمی پر قابو پانے کے لیے میگا پراجیکٹس کے آغاز کی بھی ضرورت ہے، جبکہ بھاشا ڈیم کی تعمیر اس حوالے سے ایک اہم اقدام ہے'۔

نواز شریف نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے وجہ سے سامنے آنے والے پانی اور تحفظ خوراک کے چیلنجز کو حل کیا جانا پاکستان کی ترقی کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی ماہرین سے ہونے والی گفتگو اس حوالے سے اقدامات کے لیے سودمند ہوگی۔

واضح رہے کہ چین کے وسیع تجارتی نیٹ ورک کے منصوبے کے فروغ کے لیے منعقدہ 2 روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف بیجنگ پہنچے تھے۔

اتوار (14 مئی) سے شروع ہونے والی کانفرنس میں 27 ممالک کے سربراہان شریک ہوں گے جبکہ کانفرنس کے دوران سربراہان کی گول میز کانفرنس اور اعلیٰ سطح کے مذاکرات بھی ہوں گے۔

وزیراعظم نواز شریف اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے ساتھ ساتھ سربراہان کی دونوں گول میز کانفرنسز اور اختتامی سیشن میں بھی خطاب کریں گے۔

اس کانفرنس کا مقصد بین الاقوامی تعاون کے ذریعے مشترکہ ترقی کو فروغ دینا ہے، خیال رہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) بھی ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کا اہم جز ہے۔