کچا دودھ پینا صحت کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟
کچا دودھ پینا صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینٹیشن کی تحقیق کے مطابق کچا دودھ پینے کے نتیجے میں پیٹ کے سنگین امراض کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کچے دودھ میں ایسے نقصان دہ بیکٹریا ہوتے ہیں جو کہ شدید فوڈ پوائزننگ کا باعث بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : دودھ خالص ہے یا ملاوٹ شدہ جاننا بہت آسان
تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 750 افراد کچا دودھ پینے کے نتیجے میں اوسطاً بیمار ہورہے ہیں جن میں سے متعدد کو ہسپتالوں میں داخل ہونا پڑتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ دودھ کو ابالے بغیر استعمال کرنا اس میں موجود بیکٹریا کے باعث امراض کا خطرہ 96 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دودھ کو ابالنے سے بیکٹریا کو ختم کردیتا ہے مگر اس کے بغیر پینا ای کولی، Salmonella اور Campylobacter کو جسم میں داخل ہونے کا موقع دیتا ہے جس کے نتیجے میں فوڈ پوائزننگ کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
مزید پڑھیں : کھلا دودھ بہتر یا اسکم ملک؟
یہ تحقیق طبی جریدے جرنل ایمرجنگ Infectious Disease میں شائع ہوئی۔
واضح رہے کہ جنوری میں پاکستان کونسل آف سائنس اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (پی سی ایس آئی آر) نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ملک بھر کے الٹرا ہائی ٹیمپریچر (یو ایچ ٹی) اور جراثیم سے پاک 16 برانڈز کے دودھ کے نمونوں کا جائزہ لیا گیا، جس میں سے صرف 6 برانڈز کے دودھ استعمال کے قابل نکلے۔
سوالات و جواب کے سیشن کے دوران سائنس و ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر رانا تنویر نے ایوان کو تحریری جواب میں بتایا کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر ملک کے 16 برانڈز کے دودھ سمیت کھلے دودھ کا معائنہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ یو ایچ ٹی کیٹیگری کے برانڈز سمیت اولپرز، نیسلے ملک پیک، ڈے فریش، گڈ ملک، نور پور اوریجنل اور حلیب فل کریم کے ٹیسٹ کیے گئے۔
رانا تنویر کے مطابق حلیب ملک کے سوائے یو ایچ ٹی برانڈز کے تمام دودھ محفوظ پائے گئے، جب کہ حلیب میں فارملن اور کین شگر کی مقدار پائی گئی۔