پاکستان

مستونگ: ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کےقافلے کےقریب دھماکا،25 جاں بحق

دھماکے میں مولانا عبدالغفور حیدری معمولی زخمی ہوئے، دھماکے کی نوعیت کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
|

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے شہر مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سمیت 42 افراد زخمی ہوگئے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے دھماکے میں 25 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی، جن میں ڈائریکٹر اسٹاف سینیٹ افتخار مغل بھی شامل ہیں۔

دھماکے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو نقصان پہنچا—۔ڈان نیوز

مولانا عبدالغفور حیدری سمیت دھماکے کے زخمیوں کو سول ہسپتال مستونگ منتقل کیا گیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی، بعدازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

دھماکے کے بعد نجی ٹی وی چینل 'سماء' سے ٹیلیفون پر مختصر بات چیت کرتے ہوئے مولانا عبدالغفور حیدری نے بتایا کہ 'وہ معمولی زخمی ہیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے'۔

پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی لیویز اور ایف سی اہلکار جائے وقوع پر پہنچے اور علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: مستونگ: ریلوے ٹریک پر دھماکا، 3افراد ہلاک

دھماکے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا—۔ڈان نیوز

ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر کا تعلق جمعیت علمائے اسلام (ف) سے ہے۔

دھماکے کی نوعیت کے حوالے سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں اور ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ دھماکا خودکش تھا یا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دیں۔

دریں اثنا مستونگ کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) محمد گلزار نے دعویٰ کیا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر ہونے والا بم دھماکا خودکش تھا۔

ڈی پی او نے کہا کہ واقعے کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق دھماکے میں 10 سے 12 کلوگرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ مبینہ خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا کو جانچ کیلئے سی ایم ایچ ہسپتال کوئٹہ بھجوادیا گیا ہے۔

مولانا عبدالغفور حیدری جمعیت علمائے اسلام (ف) سے تعلق رکھتے ہیں، پارٹی ذرائع کے مطابق مولانا اپنے ساتھیوں سمیت دستار بندی کی تقریب میں جارہے تھے کہ ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مستونگ: صوفی بزرگ کے مزار پر دھماکا

مولانا عبدالغفور حیدری 1990 کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے، جبکہ وہ پارلیمانی قائد بھی رہ چکے ہیں۔

1995 میں مولانا عبدالغفور حیدری جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے، اس منصب پر وہ پانچ مرتبہ منتخب ہوئے اور اب بھی فائز ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے مستونگ میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی۔

مستونگ بلوچستان کا حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے اور شدت پسند یہاں اکثروبیشتر حکومتی عہدیداران، سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ کی مستونگ دھماکے کی شدید مذمت

ادھر اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کے دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے مستونگ دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عبدالغفوری حیدری پرحملہ پاکستان کی پارلیمنٹ پر حملہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے بزدلانہ حملوں سے پاکستان کے عوام کے حوصلوں کو پست نہیں کیا جاسکتا، ہم پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکنوں نے مادر وطن اور جمہوریت کیلئے آگے بڑھ کر سینے پرگولیاں کھائی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ میری کچھ دیر قبل مولانا عبدالغفور حیدری سے فون پر بات ہوئی ہے، وہ مستونگ حملے میں اپنے ساتھیوں کے کھونے پر رنجیدہ تھے، تاہم ان کے حوصلے بلند ہیں۔

بعد ازاں جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک دشمن عناصر جے یوآئی کو اپنی راہ میں بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے سانحہ مستونگ کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو مل کر دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل بنانا ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ انتہاء پسندی کے خلاف پوری قوم کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف جنگ طویل ہے، یہ ایک دم ختم نہیں ہوگی۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک نفسیاتی جنگ ہے اور ہم یہ جنگ جیت رہے ہیں۔

تاہم انھوں نے حکومت سے شکوہ کیا کہ اہم لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے سینیٹ چیئرمین میاں رضا ربانی کو مشاورت کے لیے بلایا تھا۔