لائف اسٹائل

پاکستانی ڈرامے اور ماؤں کا بہترین کردار

ماں کی شخصیت ہی اتنی کمال ہے جو ہر مسئلے سے گزر کر بھی اپنے خاندان کی حفاظت کرتی ہے۔

ویسے تو ماں ایک ایسی ہستی ہے جس کا کوئی متبادل نہیں اور اسے خراج تحسین پیش کرنے کے لیے زندگی کا ہر دن اس کے نام کردیا جائے تو بھی کم ہوگا، پھر بھی ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو ماؤں کے نام کیا جاتا رہا ہے تاکہ کم از کم اس ایک دن تو اس ہستی کی بات کی جاسکے جو ہم سب کو اس دنیا میں لائی۔

ماں کی شخصیت ہی اتنی باکمال ہے جو ہر مسئلے سے گزر کر بھی اپنے خاندان کی حفاظت کرتی ہے۔

ایسی ہی بے مثال ماؤں کے کردار کو طویل عرصے سے پاکستانی شوبز انڈسٹری میں بننے والے ڈراموں میں مضبوط اور متاثر کُن طریقے سے پیش کیا جاتا رہا ہے۔

جن ڈراموں میں پیش کی جانے والی ماؤں کے کردار نے خواتین کو بےحد متاثر کیا ان میں سے چند یہ ہیں:

ثمینہ پیرزادہ (زندگی گلزار ہے)

ثمینہ پیرزادہ نے ہم ٹی وی پر نشر ہونے والے اس ڈرامے میں رافعہ نامی ایک ایسی ماں کا کردار ادا کیا تھا، جو اپنے شوہر سے علیحدگی کے باوجود اپنی تینوں بیٹیوں کو شاندار تعلیم دے کر انہیں زندگی کے اس مقام پر لا کھڑا کرتی ہے جہاں پہنچنے کی خواہش ہر کسی کو ہو۔

بیٹا نہ ہونے کے باعث شوہر کا دوسری شادی کرنا بھی رافعہ کو نہیں توڑسکا، وہ ایک اسکول کی پرنسپل ہونے کے ساتھ ٹیوشنز پڑھا پڑھا کر اپنی بیٹیوں کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد دیتی ہیں، رافعہ کے کردار کو اس قدر شفقت پسند پیش کیا گیا کہ انہوں نے اپنے شوہر کی دوسری بیوی کے بیٹے یعنی اپنے سوتیلے بیٹے حماد کے ساتھ بھی سگی ماں جیسا سلوک کیا۔

بشریٰ انصاری (اُڈاری)

ویسے تو اس ڈرامے کی کہانی بچوں کے ساتھ بُرے سلوک اور ان پر کیے گئے تشدد کی تھی، تاہم اداکارہ بشریٰ انصاری نے اس ڈرامے میں شیدن نامی ایک مضبوط خاتون کا کردار پیش کیا، جنہوں نے اکیلے اپنی بیٹی کا خیال رکھنے کے ساتھ نہایت بہادرانہ انداز میں معاشرے کا سامنا بھی کیا۔

گاؤں سے تعلق رکھنے والی شیدن جب شہر منتقل ہوئیں، تو انہوں نے کسی ڈر کے بجائے اپنی بیٹی کو گلوکاری کے میدان میں آگے بڑھنے میں مدد کی اور بعدازاں اس ڈرامے کی مرکزی کردار ’زیبو‘ کو بھی انصاف دلانے میں اس کی مدد کی۔

آمنہ شیخ (مات)

اس ڈرامے کو شائقین نے بےحد پسند کیا تھا، دو بہنوں کے رشتے اور قربانی دینے کی اس کہانی میں ایک ماں ایسی دکھائی گئی جس نے اپنے بیٹے کی خاطر ہر خوشی سے منہ موڑ لیا اور دلچسپ بات یہ تھی کہ یہ بیٹا اس کا اپنا بھی نہیں بلکہ سوتیلا تھا۔

ایمن اور سمن دو بہنیں تھیں، جہاں ایمن (آمنہ شیخ) بےحد خیال رکھنے والی اور دل کی سچی لڑکی دکھائی دی وہیں سمن ایک خود غرض لڑکی بنی جس کا مقصد صرف پیسہ تھا۔

اس ڈرامے میں آمنہ شیخ کے کردار نے اپنی بہن کے بیٹے کو اس وقت پالا جب اس کی ماں پیسے کی خاطر اسے چھوڑ کر چلی گئی، پوری زندگی صرف اس بچے کا خیال رکھنے کے ساتھ اسے زندگی میں کامیاب بنانا ہی ایمن کا مقصد تھا، اور اس کو حاصل کرنےکے لیے ایمن نے بہت سی قربانیاں بھی دیں۔

سامعہ ممتاز (اڈاری)

ہم ٹی وی کے کامیاب ڈرامے اڈاری میں ایک اور ماں کے کردار کو پیش کیا گیا جس نے تمام تر توجہ اپنی جانب مرکوز کرلی، وہ کردار تھا ساجدہ بی بی کا جسے اداکارہ سامعہ ممتاز نے ادا کیا۔

ساجدہ بی بی نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد بیٹی کی خاطر دوسری شادی کی، تاہم جب انہیں اس بات کا علم ہوا کہ ان کا دوسرا شوہر بیٹی پر بُری نظر رکھے ہوئے ہے تو ساجدہ بی بی نے اپنی بیٹی کو بچانے کی خاطر اس ظالم کو جان سے مارنے سے بھی دریغ نہیں کیا اور بیٹی کو انصاف دلانے کی خاطر وہ آخر تک جدوجہد کرتی رہیں۔

عائشہ خان (خدا میرا بھی ہے)

ویسے تو اس فہرست میں عائشہ خان کے اس کردار کو شمار کرنا تھوڑا منفرد ہوگا، تاہم انہوں نے ’خدا میرا بھی ہے‘ ڈرامے میں جس طرح کی ماں کا کردار ادا کیا، وہ قابل داد ہے۔

اس ڈرامے میں عائشہ خان نے مہاگل نامی ایک ایسی خاتون کا کردار ادا کیا جن کے گھر مخنث بچے کی پیدائش ہوتی ہے، اپنے سسرال کی تنقید کا نشانہ بننے اور شوہر سے علیحدگی کے باوجود وہ اپنے بچے کو بہترین تربیت اور اچھی تعلیمی سہولت دینے کی ہر ممکن کوشش کرتی ہیں۔

پاکستانی ڈراموں میں ان ماؤں کے بہترین کرداروں نے یقیناً معاشرے کو بےحد متاثر کیا اور امید ہے کہ ڈراموں میں ان کردار کے ذریعے ہم اپنی ماؤں کو خراج تحسین پیش کرتے رہیں گے۔