پاکستان

اورنج لائن منصوبے میں کرپشن پر 2 افسران گرفتار

سربراہ پنجاب اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ مظفر علی رانجھا کے مطابق حکومت نے دوٹھیکیداروں کے 9 ارب روپے بھی ضبط کرلیے۔

پنجاب کے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ (اے سی ای) نے نیسپاک کے 2 افسران کو لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین پروجیکٹ میں کرپشن پر گرفتار کرلیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اے سی ای کے سربراہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر مظفر علی رانجھا نے بتایا، 'ہم نے نیسپاک کے چیف پائلنگ افسر سہیل مجید اور جونیئر انجینئر واصل افتخار کو اورنج لائن ٹرین پروجیکٹ کے چند ستونوں کو پاس کرنے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے اور دو ٹھیکیداروں سے ملی بھگت کرکے 25 کروڑ روپے کی کرپشن کرنے پر گرفتار کرلیا'۔

مظفر علی رانجھا کا کہنا تھا کہ 'اے سی ای کی ٹیکنیکل ٹیم نے ستونوں کی حالت کا جائزہ لیا اور اس کو ڈیزائن کے مطابق نہ ہونے کی تصدیق کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 1100 ستونوں میں سے 22 کے ساتھ یہ معاملات تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’اورنج لائن ٹرین منصوبہ اینٹی کیوٹیس ایکٹ کی خلاف ورزی‘

انھوں نے بتایا، 'ہم نے 22 ستونوں میں مسئلے کی نشاندہی کی تھی، جن کو ٹھیک کرلیا گیا اور دیگر تمام ستون معیار کے مطابق ہیں جبکہ ٹرین کا منصوبہ دسمبرتک مکمل ہونے کی توقع ہے'۔

اے سی ای کے سربراہ نے مزید کہا کہ ان 22 ستونوں میں ناقص مال استعمال کرنے پر حکومت نے دو ٹھیکیداروں کے 9 ارب روپے ضبط کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور میٹرو ٹرین منصوبے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں ٹھیکیداروں کے حوالے سے ہمارے پاس اطلاعات ہیں کہ وہ سندھ اور خیبرپختونخوا میں چھپے ہوئے ہیں، ہم متعلقہ حکام کے ساتھ رابطہ کررہے ہیں اور جلد ہی ان کو گرفتار کرلیا جائے گا'۔

انھوں نے مزید بتایا کہ نیسپاک کے افسران کو اس منصوبے کے افتتاح کے موقع پر بھاری ذمہ داری سے آگاہ کیا گیا تھا۔


یہ خبر 9 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی