ایران کی پاکستان میں ’دہشتگرد ٹھکانوں‘ پر حملے کی دھمکی
تہران: ایران نے ڈھکے چھپے الفاظ میں پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد جہاں بھی موجود ہوں گے ایرانی فوج انہیں نشانہ بنائے گی۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے ایرانی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل محمد حسین باقری نے کہا کہ جہاں بھی دہشت گرد موجود ہوں گے ایرانی فوجی وہاں حملہ کریں گے۔
اے پی کے مطابق ان کا اشارہ پاکستان کی جانب تھا کیوں کہ 26 اپریل کو پاکستان کے ساتھ متصل ایرانی صوبے سیستان میں حملے کے نتیجے میں 10 ایرانی گارڈز ہلاک ہوگئے تھے۔
اس حملے کے بعد ایران اور پاکستان نے بارڈر سیکیورٹی کو مزید موثر بنانے پر اتفاق کیا تھا تاہم اب ایرانی فوج کے سربراہ یہ بیان سامنے آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گارڈز کی ہلاکت: ایرانی صدر کا وزیراعظم کو خط
واضح رہے کہ ایرانی عسکریت پسند گروپ جیش العدل نے مذکورہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
جنرل حسین باقری کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنا چاہیے تاہم اگر حملے جاری رہے تو دہشت گردوں کی ان پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا جائے گا اور انہیں تباہ کردیا جائے گا چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔
جیش العدل نے 2015 میں بھی 8 گارڈز کو ہلاک کیا تھا، جبکہ اس سے دو سال قبل 14 گارڈز کو بھی ہلاک کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: سرحدی محافظوں کی ہلاکت، ایران کا پاکستان سے احتجاج
2014 میں بھی ایران نے دھمکی دی تھی کہ وہ جیش العدل کی جانب سے اغواء کیے جانے والے ایرانی گارڈز کی بازیابی کے لیے اپنے فوجی دستے بھیجے گا۔
اس وقت پاکستان نے کہا تھا کہ اگر ایران نے ایسا کیا تو یہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔
خیال رہے کہ ایران کا صوبہ سیستان- بلوچستان منشیات اسمگلروں کا اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے جو طویل عرصے سے بد امنی کا شکار ہے۔