پاکستان

پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:الیکشن کمیشن کاسماعت جاری رکھنے کا فیصلہ

الیکشن کمیشن کو پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کامکمل اختیار حاصل ہے، چیف الیکشن کمشنرنے پی ٹی آئی کا موقف مسترد کردیا۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پارٹی فنڈنگ کیس کے دائرہ سماعت پر اٹھائے گئے اعتراض پر فیصلہ سناتے ہوئے پی ٹی آئی کا مؤقف مسترد کردیا۔

چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ جسٹس سردار محمد رضا کی سربراہی میں الیکشن کمیشن کے 5 رکنی بنچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران دونوں کیسز کو الگ کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ لینے کے معاملے پر یہ درخواست پارٹی کے باغی اور بانی رکن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پارٹی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن کے دائرہ سماعت کو چیلنج کیے جانے پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کا مکمل اختیار حاصل ہے'۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل اور سابق اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور خان گذشتہ ماہ 3 اپریل کو غیر ملکی فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پیش ہوئے تھے جہاں انہوں نے کیس کو سننے کے حوالے سے کمیشن کے دائرہ کار کو چیلنج کردیا تھا۔

پارٹی فنڈنگ کیس میں عمران خان کو جواب جمع کرانے کی آخری مہلت دیتے ہوئے ای سی پی نے اس مقدمے کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کردیا گیا۔

مزید پڑھیں: 'عمران خان توہین عدالت نوٹس کاجواب دیں یا کارروائی کا سامنا کریں'

ساتھ ہی چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت الگ کی جائے گی، جس کے بعد الیکشن کمیشن میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کو بھی 17 مئی تک ملتوی کردیا۔

خیال رہے کہ 4 اپریل کو ہونے والی اس کیس کی آخری سماعت میں ای سی پی نے عمران خان سے کہا تھا کہ وہ توہین عدالت کے نوٹس کا جواب 24 اپریل تک جمع کرائیں یا قانونی کارروائی کا سامنا کریں۔

ای سی پی نے کمیشن کے خلاف عمران خان کے 'برے ریمارکس' پر پی ٹی آئی کے چیئرمین کو 24 جنوری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔

'قانون کے پابند ہیں'

الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماء نعیم الحق کا کہنا تھا پارٹی پر غیر ملکی کی فنڈنگ کے بارے میں درخواست دائر کرنے والے اکبر ایس بابر پارٹی کے بانی رکن نہیں ہیں، 'بانی رکن میں ہوں'۔

نعیم الحق کا کہنا تھا کہ اکبر بابر کے خلاف شروع ہونے والی انکوائری کے بعد انہیں پارٹی سے خارج کیا گیا جبکہ اکبر بابر کو اقوام متحدہ سے بھی نکالا جاچکا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے پی ٹی آئی موقف کو مسترد کیے جانے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم قانون کے پابند ہیں اور 17 مئی سے کیس کی باضابطہ سماعت میں شریک ہوں گے'۔

اس موقع پر پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اب تحریک انصاف کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کرے گا۔

'تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے'

دوسری جانب درخواست گزار اکبر ایس بابر نے میڈیا سے گفتگو میں ای سی پی کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 'عمران خان کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے اور اس فیصلے سے دیگر جماعتیں بھی قانون کے تابع ہوں گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'کسی بھی سیاسی جماعت کا قائد قانون سے بالاتر نہیں،جبکہ اخلاقیات کا درس دینے والے عمران خان اپنی کسی ایک بات پر عمل کرکے دکھائیں'۔

مزید پڑھیں: غیر ملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا دائرہ کار چیلنج

گو نواز گو 'جیو نواز جیو' ہے: دانیال عزیز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماء دانیال عزیز نے بھی میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ڈھائی سال سے پی ٹی آئی مسلسل الیکشن کمیشن میں احتساب سے بھاگ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تحریک انصاف نے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کی ہے، جبکہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر کے تحت غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے والی جماعت ختم کردی جائے گی'۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ سے اسلام آباد پر حملہ کیا اور یہ پارٹی سابق صدر آصف زرداری کے دور سے غیر ملکی فنڈنگ حاصل کررہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی تسلیم کرچکی ہے کہ انہیں دوہری شہریت کے حامل افراد نے فنڈنگ دی، پی ٹی آئی نے زرداری حکومت ہٹانے کے لیے بھی فنڈنگ لی ہے'۔

دانیال عزیز کے مطابق عمران خان کا منی ٹریل ملائیشیا کی اس پرواز کی طرح ہے جو کبھی ملی ہی نہیں،وہ بنی گالا اراضی اور فلیٹس سے متعلق بھی جھوٹ بولتے رہے ہیں۔

گو نواز گو (Go Nawaz Go) نعرے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'گو نواز گو' کا اصل مطلب 'جیو نواز جیو' ہے اور عوام عمران خان کا نعرہ جیو نواز جیو سنتی ہے۔