کراچی کے ’یلو لائن‘ بس منصوبے میں تاخیر کا خدشہ
سندھ حکومت کا ’یلو لائن‘ بس پروجیکٹ تاخیر کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے کیوں کہ اس سلسلے میں جس چینی کمپنی سے معاہدہ کیا گیا تھا وہ تاحال اپنے مالیاتی اداروں سے فنڈز حاصل نہیں کرسکی ہے۔
حکومت سندھ اگست کے مہینے میں کراچی میں بس ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم کے تحت ’ریڈ لائن‘ پروجیکٹ پر کام شروع کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔
26.5 کلو میٹر طویل یلو لائن بس پروجیکٹ لانڈھی سے نیو ایم اے جناح روڈ تک محیط ہوگا اور اس پر 14.4 ارب روپے لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ اس روٹ پر 104 نئی بسیں بھی چلائی جائیں گی۔
سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ ناصر شاہ نے ڈان کو تصدیق کی کہ چینی کمپنی ابھی تک فنڈز حاصل نہیں کرسکی ہے البتہ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ حکومت رواں برس اس منصوبے کو شروع کردے گی اور اگر چینی کمپنی کنٹریکٹ کے ضوابط پر پوری نہیں اترتی تو پروجیکٹ کا معاہدہ کسی اور کمپنی کے ساتھ کرلیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں گرین لائن ریپڈ بس سروس کا سنگ بنیاد
انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے یلو لائن کے لیے ستمبر 2016 میں چائنا الیکٹڈ کمپنی سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت کل لاگت کا 14 فیصد سندھ حکومت برداشت کرے گی جبکہ 16 فیصد کمپنی کرے گی‘۔
وزیر ٹرانسپورٹ نے بتایا کہ معاہدے کے تحت بقیہ 70 فیصد کا بندوبست چینی کمپنی کو اپنے مقامی (چینی) مالیاتی اداروں کے ذریعے کرنا تھا جو اب تک اس نے نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چینی کمپنی سے رابطے میں ہے اور اسے یاددہانی کا خط بھی بھیجا گیا ہے تاکہ پروجیکٹ پر کام کا باقاعدہ آغاز ہوسکے جو کہ جولائی میں شروع ہونا ہے۔
ناصر شاہ نے کہا کہ پروجیکٹ کو وقت مقررہ پر شروع کرنا اب مشکل نظر آتا ہے تاہم کمپنی کو یہ بتا دیا گیا ہے کہ اسے مزید 2 سے 3 ماہ کا وقت دیا جاسکتا ہے اور پھر بھی اگر اس نے فنڈز کا بندوبست نہیں کیا تو پروجیکٹ کے لیے دوبارہ ٹینڈر جاری کردیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: گرین لائن اور حل طلب مسائل
دوسری جانب وزیر ٹرانسپورٹ نے دعویٰ کیا کہ ملیر کینٹ، صفورا گوٹھ، یونیورسٹی روڈ سے ہوتے ہوئے ریگل چوک تک آنے والے ریڈ لائن بس پروجیکٹ پر کام جولائی تک شروع کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کے ساتھ تمام معاملات طے ہوگئے ہیں اور جلد اس پر کام شروع ہوجائے گا۔27 کلو میٹر طویل ریڈ لائن بس پروجیکٹ پر تقریباً 19 ارب روپے لاگت آئے گی جبکہ اس میں سے 52 فیصد رقم ایشیائی ترقیاتی بینک، 12.62 فیصد ڈی ایف آئی ڈی، یوکے اور 34.42 فیصد رقم سندھ حکومت فراہم کرے گی۔
اس سلسلے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا اعلیٰ سطح پر وفد پاکستان آیا تھا اور وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر پروجیکٹ کے مالی اور تکنیکی معاملات کی نگرانی کے لیے کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔