پاکستان

چمن:’افغان فورسز کی فائرنگ سے 2 ہزار خاندان متاثر ہوئے‘

متاثرہ خاندانوں کیلئے پی ڈی ایم اے کے 19 ٹرک امدادی سامان لے کر چمن پہنچ چکے ہیں، ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے
|

بلوچستان کی صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) محمد طارق کا کہنا ہے کہ جمعہ کے روز افغان سیکورٹی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے چمن میں پاک ۔ افغان سرحد کے قریب رہائش پذیر 2 ہزار سے زائد خاندان متاثر ہوئے۔

محمد طارق نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ’متاثرہ خاندانوں کو بنیادی اشیا، ٹینٹس اور بلینکٹس کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پی ڈی ایم اے کے 19 ٹرک یہ سامان لے کر چمن پہنچ چکے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چمن میں پاک افغان بارڈر پر پہنچائے گئے اس امدادی سامان کی مالیت لگ بھگ 4 کروڑ روپے ہے اور ہم اس مشکل گھڑی میں اپنے بھائیوں کی بروقت امداد کو یقینی بنا رہے ہیں۔‘

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’ضلعی انتظامیہ کو بھی افغان فورسز کی فائرنگ سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانے کی ہدایت کی گئی ہے۔‘

ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) چمن قیصر خان کا کہنا تھا کہ سرحد کے ساتھ واقع گاؤں کے مکینوں کو علاقہ خالی کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا بلوچستان کا دورہ،سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ

انہوں نے کہا کہ ’اس حوالے سے مساجد کے ذریعے اعلان اور پمفلٹس تقسیم کردیئے گئے ہیں۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان کے ہی شہر چمن کے سرحدی علاقوں کلی لقمان اور کلی جہانگیر میں افغان فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق جبکہ 40 زخمی ہوگئے تھے۔

چمن کے سول ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 5 بچے اور 3 خواتین شامل ہیں، پولیس نے تصدیق کی کہ زخمیوں میں 4 ایف سی اہلکار بھی شامل تھے۔

مردم شماری ٹیم کی سیکیورٹی پر مامور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے اہلکاروں پر افغان فورسز کے حملے میں خصوصی طور پر مٹی کی دیواروں والے گھروں کو شدید نقصان پہنچا تھا۔