صحت

غریب کے بچے زیادہ بیمار کیوں ہوتے ہیں؟

ایسا نہیں ہے کہ صرف غریب گھرانوں کے بچے ہی بیمار ہوتے ہیں، لیکن زیادہ تر ایسے گھرانوں میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے

یہ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ غریب ہوتے ہیں،ان کے بچے زیادہ بیمار ہوتے ہیں۔

ایسا نہیں ہے کہ صرف غریب گھرانوں کے بچے ہی بیمار ہوتے ہیں، لیکن زیادہ تر ایسے گھرانوں میں مریضوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے، جو بظاہر غریب یا متوسط طبقے سے نچلی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔

ماہرین نے غربت اور بیماریوں میں تعلق جاننے کے لیے سروے کیا، جس میں غریب اور امیر بچوں کے خون، دماغ اور دوسری چیزوں کے ٹیسٹ کیے گئے۔

سائنس جرنل نیچر میں شائع ایک مضمون کے مطابق امریکی ریاست شمالی کیرولینا کے شہر ڈرہم میں واقع ڈیوک یونیورسٹی کے نیوروسائنٹسٹ ماہرین نے احمد ہریری کی سربراہی میں غریب اور امیر بچوں کے خون کے ٹیسٹ کرنے سمیت ان کے دماغوں کا جائزہ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: تھیلیسیمیا سے متاثر بچوں کے لیے نئی امید

ماہرین نے تحقیق میں شامل بچوں کے دماغ، حالات اور جسمانی و ذہنی صحت اور بیماریوں کا 3 سال تک جائزہ لیا۔

نتائج سے پتہ چلا کہ جن بچوں کا تعلق مفلس اور انتہائی غریب گھرانوں سے ہے، ان میں کئی طرح کی ذہنی کشیدگیاں وجسمانی مسائل پائے گئے، جو بلآخر ذہنی و جسمانی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بچوں میں پیدا ہونے والی بیماریوں کا سماجی و اقتصادی حالات سے براہ راست تعلق ہے۔

ماہرین کے مطابق جن بچوں کا تعلق غریب گھرانوں سے ہوتا ہے، وہ ٹھیک اور مکمل غذا حاصل نہیں کرپاتے، جب کہ ایسے بچوں میں سگریٹ نوشی جیسی روایات جنم لیتی ہیں، جو مل کر بچے کی ذہنی و جسمانی نشو و نما کو متاثر کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: ’لیچی‘ سے بچوں کی پراسرار موت

ماہرین کے مطابق غذائی قلت، صفائی کے فقدان، سگریٹ نوشی جیسی روایات، اقتصادی و سماجی مسائل غریب گھرانوں کے بچوں میں دباؤ اور کشیدگی سمیت دیگر مسائل کا سبب بنتے ہیں، جو آگے چل کے زیادہ تر ذہنی بیماریوں میں تبدیل ہوجاتے ہیں۔

تحقیق سے پتہ چلا کہ غریب گھرانوں کے بچوں میں طبی مسائل پیدا ہونے کی ایک وجہ انہیں اپنے والدین کی جانب سے منتقل ہونے والے جینز بھی ہوتے ہیں۔