مشرف مفرور ہیں، دلائل نہیں سن سکتے: سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکیل کے دلائل سننے سے انکار کرتے ہوئے انہیں باور کرایا کہ مدعی کو عدالت عظمیٰ کی جانب سے مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔
جسٹس یحیٰی آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں پرویز مشرف کے وکیل سے اپنے دلائل کو تحریری صورت میں جمع کرانے کا کہا گیا۔
حکومتی وکیل اکرم شیخ کو بھی مدعی کی جانب سے مشرف کی سیکیورٹی کی تحریری درخواست کا جواب جمع کرانے کا کہا گیا۔
اکرم شیخ نے اس پر کہا کہ انہیں بہت افسوس کے ساتھ یہ بات کہنی کی ضرورت پڑ رپی ہے کہ مشرف میڈیکل چیک اپ کے لیے بیرون ملک گئے لیکن پھر واپس لوٹ کر نہیں آئے۔
یہ بھی پڑھیں: راحیل شریف سے متعلق بیان: ’پرویز مشرف نے تمام حدیں پار کردی‘
پرویز مشرف کے وکیل اختر شیخ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی استدعا پہلے ہی تحریری شکل میں دے چکے ہیں، جبکہ حکومت پاکستان سابق صدر کی وطن واپسی پر سیکیورٹی کے موزوں اقدامات کرے۔
اس موقع پر جسٹس یحییٰ نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ کی جانب سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی پرویز مشرف کے اثاثوں کی معلومات کی بھی تصدیق کی جائے اور اس کے ساتھ مدعی کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے پاور آف اٹارنی کے سرٹیفکیٹ کی بھی تصدیق کی جائے۔
عدالت نے حکومتی وکیل کو مشرف کے وکیل کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری کاغذات پر اپنے تحفظات پیش کرنے کی ہدایت بھی کی۔
مزید پڑھیں: پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
مقدمے کی سماعت 9 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔
یاد رہے کہ 11 مئی 2016 کو غداری کے الزامات کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو کیس میں مفرور قرار دے دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے پرویز مشرف کا نام نکالنے کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا، جس کے بعد پرویز مشرف 18 مارچ 2016 کو بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے۔