سیریز سے انکار پر بھارت کو 60ملین ڈالر کا نوٹس
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ نے معاہدے کی خلاف ورزی پر آئی سی سی کی تنازعات کے حل کیلئے قائم کمیٹی کے تحت ہندوستانی کرکٹ بورڈ کو نوٹس بھجواتے ہوئے 60 ملین ڈالر ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پی سی بی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق انڈیا نے فوچر ٹور پروگرام کے تحت 2015 سے 2022 کے درمیان سیریز کھیلنے کیلئے معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے تھے اور سیریز نہ کھیل کر ہندوستان نے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ہندوستان نے سیریز نہ کھیلننے کی صورت میں ہونے والے نقصانات کا ہرجانہ ادا کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے کہا کہ پاکستان نے سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں ہونے والے نقصانات کا ہرجانہ ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو تقریباً 60 ملین ڈالر بنتا ہے۔
اس سے قبل پی سی بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے آئی سی سی کے اجلاس سے واپسی کے بعد کہا تھا کہ بھارت کے خلاف مقدمے میں پاکستان کی پوزیشن مضبوط ہے اور بھارت کے خلاف مقدمے کی پیروی کیلئے پاکستان پوری طرح تیار ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اور ہندوستانی بورڈ کے درمیان ایک معاہدے کی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت 2015 سے 2022 تک دونوں ملکوں کے درمیان چھ دوطرفہ سیریز کھیلی جانی ہیں اور اس سلسلے کی پہلی سیریز کی میزبانی رواں سال پاکستان کو کرنی ہے۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔
بھارت کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔
اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کیلئے ہندوستان کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔
تاہم 2014 میں نریندرا مودی کی زیر قیادت ہندوستانی حکومت کے قیام کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہونا شروع ہو گئی اور ہندوستان دونوں ملکوں کے درمیان سرد تعلقات اور حکومتی کی جانب سے انکار کو بنیاد بنا کر سیریز کھیلنے سے مستقل انکار کرتا رہا ہے۔