صحت

5 قدرتی اجزاء جو اینٹی بائیوٹک کا کام کرتے ہیں

جب دنیا میں میڈیکل سائنس نے ترقی نہیں کی تھی، تب لوگ قدرتی اجزاء سے ہی بڑے سے بڑی بیماریوں کا علاج کرتے تھے۔

جب دنیا میں میڈیکل سائنس نے ترقی نہیں کی تھی، اور دوائیں بنانے والی کمپنیاں نہیں بنیں تھی، تب لوگ قدرتی جڑی بوٹیوں اور اجزاء سے ہی بڑے سے بڑی بیماریوں کا علاج کرتے تھے۔

ویسے تو اب میڈیکل سائنس میں بھی جڑی بوٹیوں کا استعمال کیا جاتا ہے، جب کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے باوجود قدرتی اشیاء کی اہمیت میں کوئی کمی نہیں آئی، یہی وجہ ہے کہ آج بھی دنیا بھر میں مختلف بیماریوں کا علاج گھریلو ٹوٹکوں یا قدرتی اجزاء سے کیا جاتا ہے۔

درج ذیل قدری جڑی بوٹیاں یا اشیاء جدید میڈیکل سائنس کی اینٹی بائیوٹک جیسا کام کرتی ہیں۔

لہسن

اگر لہسن کو علاج کے لیے پہلی قدرتی جڑی بوٹی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، کیوں کہ اسے صدیوں سے لوگ بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے استعمال کرتے آر رہے ہیں۔

جدید سائنس اور ہربل میڈیسن میں سن 1700 سے لہسن کو بطور دوا استعمال کیا جا رہا ہے، لہسن میں شامل اجزاء جہاں اینٹی بائیوٹک کا کام کرتے ہیں، وہیں یہ اینٹی وائرل، اینٹی فنگل اور اینٹی مائکروبیل کا کام بھی کرتے ہیں۔

آسان الفاظ میں یہ کہ لہسن میں شامل اجزاء انسانی جسم میں پیدا ہونے والے بیکٹیریا اور جراثیم کے لیے خطرہ اور انسانی صحت کے لیے دوست ہوتے ہیں۔

شہد

شہد کو ہر بیماری کا علاج کہا جاتا ہے، اور اسے ہزاروں سال سے کئی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

اس میں شامل قدرتی اجزاء ہاضمے کو درست کرنے سمیت نزلہ، زکام، بلغم اور سینے میں درد جیسے مسائل سے نجات دلاتے ہیں، جب کہ یہ خون کو صاف کرکے چہرے کی رونق بھی بحال کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

چاندی کا عرق یا اس سے تیار دوا

یہ فارمولا آج کل میڈیکل سائنس کی دنیا میں تیزی سے اپنایا جا رہا ہے، کئی ملٹی نیشنل کمپنیاں اپنے اینٹی بائیو ٹک دوائیوں میں اس کا استعمال کرتی ہیں۔

سب سے پہلے اس کا استعمال 1900 میں کیا گیا، میڈیسن کی معروف کمپنی سِرِل نے سب سے پہلے اس سے اینٹی بائیوٹک دوا تیار کی۔

اس میں شامل اجزاء اینٹی بائیوٹک کا کام کرکے اینٹی بیکٹریا اور جراثیم کا خاتمہ کرتے ہیں جو انسان کے دفاعی نظام کو متاثر کرکے ہاضمے اور نزلہ، زکام جیسی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔

اوریگانو کا تیل یا پتے

اوریگانو خوشبودار جڑی بوٹی ہوتی ہے، جسے کھانوں کو ذائقہ دار بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے، اسے نازبو یا مرزنگوش بھی کہا جاتا ہے۔

دیہی علاقوں میں اس جڑی بوٹی کے پتے کھانوں میں کئی سال سے استعمال کیے جا رہے ہیں، اس میں بھی لہسن اور پودینے جیسی خاصیات ہیں، جو ہاضمے سمیت دیگر نظام کو درست کرتے ہیں۔

اوریگانو کا تیل مالش اور جوڑوں کے درد سمیت جسم کے دیگر درد کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

اکنیشا کا پھول

اس خاردار گلابی پھول کو سالوں سے ہربل میڈیسن میں استعمال کیا جا رہا ہے، اس پھول میں شامل اجزاء خون میں خرابی یا زہر پیدا کرنے جیسی بیماریوں کو روکتے ہیں۔

اس پھول کو مشروب کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے، اس میں شامل اینٹی بیکٹیریل اجزاء نزلہ و زکام سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔

اس پھول کو مَخروطی پُھول والا پودا یا کھڑے پھول والا پودا بھی کہا جاتا ہے۔