پاکستان

2018 کے بعد بھی نواز شریف وزیراعظم ہوں گے: رانا ثناء

کوئی اس غلط فہمی مہیں نہ رہے کہ وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے، وزیرقانون پنجاب

ایک جانب پاناما لیکس اسکینڈل کے فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم نواز شریف پر استعفے کے لیے دباؤ بڑھا رہی ہیں، وہیں دوسری جانب مسلم لیگ (ن) عام انتخابات 2018 میں بھی اپنی کامیابی کے لیے پرعزم دکھائی دیتی ہے۔

صوبہ پنجاب کے وزیرِ قانون رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کوئی اس غلط فہمی مہیں نہ رہے کہ وزیراعظم اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گے، بلکہ وہ 2018 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد بھی اسی عہدے پر موجود رہیں گے۔

مزید پڑھیں: 'وزیراعظم کیلئے اگلے 100 روز انتہائی اہم'

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) دونوں کا صرف ایک ہی مقصد ہے کہ کسی طرح سے مسلم لیگ (ن) کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے، لیکن وہ اب تک اس مقصد میں کامیاب نہیں ہوئے اور آئندہ بھی نہیں ہوسکیں گے۔

انھوں نے کہا کہ 'اپوزیشن کی ان دونوں جماعتوں کا ہر رات صرف یہی خواب ہوتا ہے کہ صبح وزیراعظم استعفیٰ دے دیں گے اور گذشتہ چار سال سے یہی ہوتا آرہا ہے'۔

ڈان خبر لیکس کے معاملے پر فوج کے بیان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون نے واضح کیا کہ سول اور عسکری قیادت مکمل طور پر ایک پیج پر ہے اور جہاں تک آئی ایس پی آر کی حالیہ ٹوئیٹ کا سوال ہے تو وہ ایک 'غلطی فہمی' کا نتیجہ تھی۔

انھوں نے پرزور الفاظ میں کہا کہ حکومت اور فوج میں تمام معاملات پر اتفاق ہے اور کسی جگہ بھی اختلاف موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ گذشتہ ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا جسے حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) نے اپنی 'فتح' قرار دیا، جبکہ تحریک انصاف بھی اس فیصلے کو اپنی جیت تصور کررہی ہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

540 صفحات پر مشتمل اس فیصلے کو جسٹس اعجاز اسلم خان نے تحریر کیا۔

پاناما کیس کے تفصیلی فیصلے کے آغاز میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 1969 کے مشہور ناول 'دی گاڈ فادر' کا ذکر کرتے ہوئے لکھا، 'ہر بڑی دولت کے پیچھے ایک جرم ہوتا ہے'۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب پاناما لیکس کیس کا فیصلہ آنے کے بعد اپوزیشن کی تین بڑی جماعتوں تحریک انصاف، پیپلز پارٹی اور جماعتِ اسلامی نے وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کر رکھا ہے۔