برطانیہ: انتخابات لڑنے والی پہلی مخنث خاتون
لندن: برطانیہ کی 50 سالہ صوفی کک کو جہاں ملک کی پہلی مخنث ٹی وی ہوسٹ اور فوٹوگرافر کا اعزاز حاصل ہے، وہیں ممبر پارلیمنٹ (ایم پی) کا انتخاب لڑنے والی بھی پہلی مخنث خاتون بننے جا رہی ہیں۔
صوفی کک کے ساتھ پیدائشی طبی مسائل تھے، جس وجہ سے وہ کئی عرصے تک نہ چاہتے ہوئے بھی مرد مخنث کے طور پر زندگی گزارتی رہیں۔
صوفی کک نے 1980 کی دہائی سے قبل ہی برطانیہ کی رائل ایئرفورس جوائن کرلی تھی، اور سخت طبی مسائل کی وجہ سے دباؤ کا شکار رہیں، جس کے بعد بالآخر انہوں نے خود کو عورت مخنث میں تبدیل کردیا۔
صوفی کک برطانیہ کی مقامی ٹی وی برنگھٹن سے وابستہ ہیں، جہاں وہ مخنث افراد سے متعلق خبریں پڑھنے سمیت ایک ٹی وی شو بھی کرتی ہیں۔
صوفی کک کو بطور پہلی مخنث عورت کے برطانیہ اور یورپ میں کئی کارنامے سرانجام دینے کے اعزازات حاصل ہیں، وہ پریمیئر لیگ کلب کی پہلی مخنث عورت فوٹوگرافر بھی رہ چکی ہیں۔
صوفی کک نے اپنی ویب سائیٹ اور ٹوئیٹر پر بتایا کہ وہ لیبر پارٹی کی جانب سے پہلی مخنث عورت کے طور پر آئندہ ماہ 8 جون کو ایم پی کے انتخابات میں ٹوری پارٹی کے امیدوار کے خلاف مدمقابل ہوں گی۔
صوفی کک نے بتایا کہ وہ جب رائل ایئرفورس میں تھیں، تب ہی انہوں نے پارلیمنٹ میں جاننے کا فیصلہ کرلیا تھا، مگر انہیں موقع نہیں ملا، تاہم اب یہ خواب حقیقت میں تبدیل ہونے جا رہا ہے۔
صوفی کک کا مقابلہ ٹوری پارٹی کے ایم پی ٹم لوفٹن سے ہوگا، جو مشرقی وردنگ سے 1997 سے مسلسل انتخابات جیتتے آ رہے ہیں، ٹم لوفٹن نے 2015 میں 24 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کیے تھے، جب کہ ان کے مخالف کوصرف 9 ہزار ووٹ پڑے تھے۔
صوفی کک نے آئندہ ماہ 8 جون کو ہونے والے انتخابات کے لیے مہم کا آغاز کردیا ہے، اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہوئیں تو وہ برطانوی پارلیمنٹ میں جانے والی پہلی مخنث خاتون بن جائیں گی۔
صوفی کک ٹی وی پر پروگرام کرنے سمیت مخنث افراد اور ریپ سے متاثرہ افراد کے لیے فلاحی کام بھی کرتی ہیں، جب کہ وہ سسیکس پولیس کی جرائم کی روکتھام سے متعلق سفیر بھی ہیں۔