ایل او سی: دو بھارتی فوجیوں کی لاشیں مسخ کرنے کا دعویٰ مسترد
پاک فوج نے بھارت کے ان دعوؤں کو سختی سے مسترد کردیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دو ہندوستانی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو مسخ کردیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 'پاک فوج نے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور نہ ہی بھارت کے الزام کے مطابق باٹ (بارڈر ایکشن ٹیم) نے ایل او سی پر بٹل سیکٹر پر حملہ کیا ہے'۔
آئی ایس پی آر کے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'پاک فوج اعلیٰ اور پروفیشنل آرمی ہے، پاک فوج کسی بھی فوجی کی بے توقیری نہیں کرتی، چاہے وہ بھارتی ہی کیوں نہ ہو'۔
خیال رہے کہ بھارتی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے ایل او سی کے قریب ہندوستانی پوسٹوں پر راکٹ اور مارٹر فائر کیے تھے۔
مزید پڑھیں: کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ، 3 پاکستانی فوجی جاں بحق
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ 'پاکستان آرمی نے غیر فوجی اقدام کرتے ہوئے گشت پر تعینات دو ہندوستانی فوجیوں کی لاشیں مسخ کردیں'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ایسی غیر مناسب کارروائی کا بھرپور جواب دیا جائے گا'۔
یاد رہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے مذکورہ دعویٰ ہندوستانی آرمی کے ایڈیشنل ڈائریکٹریٹ جنرل آف پبلک انفارمیشن کے مصدقہ سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کیا گیا تھا۔
دفتر خارجہ کی تردید
ادھر ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں بھارتی فوج کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج نے ایل او سی پر جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی جیسا کہ بھارتی فوج دعویٰ کررہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے اپنے سپاہیوں کی لاشوں کو مسخ کرنے کے الزام میں بھی صداقت نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک فوج کسی سپاہی کی لاش کی بیحرمتی نہیں کرے گی، کیونکہ وہ ایک انتہائی پیشہ ور فوج ہے۔
کشیدہ تعلقات
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور بھارت کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔
گزشتہ سال 19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔
ان واقعات کے بعد بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'
یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔
دوسری جانب گزشتہ برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے سیکڑو شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔