دہشتگردوں کی فہرست دینے افغانستان نہیں گئے: ایاز صادق
اسلام آباد: پارلیمانی رہنماؤں پر مشتمل وفد کے ہمراہ دورہ افغانستان سے وطن واپس لوٹنے والے اسپیکر قومی اسمبلی کے مطابق افغان قیادت نے وعدہ کیا ہے کہ افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو جلد پاکستان کا دورہ کریں گے اور منقطع روابط کے سلسلے کو دوبارہ جوڑیں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ افغان قیادت اور پارلیمانی وفد کے درمیان خوشگوار ماحول میں مذاکرات ہوئے جبکہ افغان قیادت نے انہیں ہر ممکن سہولت فراہم کی اور عزت بخشی بلکہ بھائیوں جیسا برتاؤ کیا۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ 'ہمیں ساری ملاقات میں جو خلاء اور افغانستان کی خواہش نظر آئی وہ تعلقات بہتر کرنے کی خواہش تھی'۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ ملاقاتوں کا جو سلسلہ منقطع ہوگیا ہے اسے بحال کریں جبکہ افغان عوام کی بھی یہی خواہش ہے کہ پاکستان سے دوستی اور رابطہ مثالی ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور افغاستان صرف ہمسائے اور بھائی نہیں، افغانستان میں امن ہوگا تو پاکستان میں بھی امن ہوگا جبکہ افغانستان کی بحالی میں ہی پاکستان کی بحالی ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: افغان سفارتی حکام جی ایچ کیو طلب، 76 دہشت گردوں کی فہرست حوالے
میڈیا سے گفتگو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم اپنی رکھی بنیاد کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام و منتخب نمائندوں کے سامنے افغانستان کے تحفظات اور خواہشات کا ذکر کرنا چاہتے ہیں'۔
ایاز صادق نے کہا کہ افغان قیادت نے وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے بھجوائے گئے تحریری پیغام کو سراہا اور معلومات کے تبادلے کا وعدہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ 'وفد کا ایک ایک رکن پاکستانی کی حیثیت سے افغانستان گیا تھا، ہم حالات اور تعلقات بہتر کرنے گئے تھے تلخیوں کے لیے نہیں'۔
دہشت گردوں کے ناموں کی فہرست کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ' افغانستان فہرستوں کے تبادلے کے لیے نہیں گئے تھے، یہ کام جن کی ذمہ داری ہے انہی کو کرنا چاہیے'۔
اسپیکر نے مزید کہا کہ ہمارا دورہ نئی شروعات کے لیے تھا، 'جتنے لوگ گئے تھے میں وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ انہوں نے بہتری کی بات کی، کوئی نہیں چاہتا تھا وہاں حالات خراب ہوں کیونکہ وہاں حالات خراب ہوں گے تو پاکستان میں بھی ہوں گے'۔
مزید پڑھیں: 'دہشتگرد پھر افغانستان میں منظم ہورہے ہیں'
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پاکستان سے ڈی جی آئی ایس آئی بھی چند روز میں افغانستان جانے والے ہیں تو فہرست لینے دینے کی باتیں اس سطح پر ہوں گی، ہم بند دروازے کھولنے اور ٹوٹے ہوئے رابطوں کو خوشگوار کرنے گئے تھے'۔
ایران سی پیک میں شمولیت چاہتا ہے
دورہ ایران کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ایران پر واضح کرچکے ہیں کہ اگر پاکستان اتحادی فوج کی سربراہی کرتا ہے تو اس میں ایران کا مفاد اور مسلم امہ کو مدنظر رکھا جائے گا۔
ایاز صادق نے بتایا کہ ایران نے بھی سی پیک کا حصہ بننے کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ دوره تہران میں ایرانی صدر سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں۔
واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی نے 15 ارکان پارلیمنٹ پر مشتمل وفد کے ہمراہ افغانستان کا دو روزہ سرکاری دورہ کیا تھا۔
کابل سے جاری ہونے والے ایک پیغام کے مطابق افغان صدر اشرف غنی نے پاک-افغان تعلقات پر اپنے تجزیئے میں تمام اختلافات کے حل کے لیے ایک طریقہ کار طے کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
اس موقع پر انہوں نے دنیا بھر میں پھیلی 'دہشت گردی کی لہر' کے حوالے سے بھی بات کی اور اس کے پاکستان اور افغانستان پر پڑنے والے اثرات کا بھی ذکر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ۔ افغان طورخم گیٹ غیر معینہ مدت کیلئے بند
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر دونوں ملک ان چیلنجز کو اس وقت حل کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو اس کا انجام دونوں ممالک کے لیے خطرناک ہوگا۔
افغان صدر اشرف غنی نے مستحکم پاکستان کے ساتھ ساتھ مستحکم افغانستان کی ضرورت پر بھی زور دیا اور 'افغان جہاد' میں پاکستانی شرکت کا اعتراف کرتے ہوئے افغان مہاجرین کے کے ساتھ برتے جانے والے اچھے رویے پر پاکستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ افغانستان کا دورہ کرنے والے پارلیمانی وفد میں سینیٹ کے قائد ایوان راجا ظفرالحق، وفاقی وزراء ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ، میر حاصل بزنجو اور اکرم خان درانی، قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے چیئرمین سردار اویس لغاری، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر، عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور، پاکستان تحریک انصاف کے شفقت محمود، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اور فاٹا کے جی جی جمال شامل تھے۔