صحت

شوگر فری مشروبات پینے سے ہونے والی بیماریاں

عام طور پر شوگر فری مشروبات کو ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے.

بوسٹن: عام طور پر شوگر فری مشروبات کو ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں کے لیے بہتر سمجھا جاتا ہے، اور ماہرین صحت بھی شوگر فری مشروبات استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔

تاہم ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شوگر فری مشروبات پینے والے افراد میں فالج یا ڈمینشیا جیسی بیماریوں کے ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

امریکی ریاست میساچوٹس کی بوسٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کی ایک تحقیق کے مطابق جو افراد یومیہ بنیادوں پر ایک بار شوگر فری مشروب پیتے ہیں ان میں فالج یا ڈمینیشیا جیسی بیماری پیدا ہونے کے خطرات 3 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

تحقیق کاروں نے 2 ہزار 888 افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جن کی عمریں 45 برس یا اس سے زائد تھیں، جب کہ ایک ہزار 484 ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ بھی لیا گیا جن کی عمریں 60 برس یا اس سے زائد تھیں۔

ماہرین نے ان افراد کی 10 سال تک نگرانی کی، اور ان سے شوگر فری مشروبات پینے کے بعد سوالات کرتے رہے.

ماہرین کو دوران تحقیق ہی شوگر فری مشروبات پینے والے افراد کی جانب سے شکایات موصول ہونے لگیں، تاہم انہوں نے ریکارڈ کو جمع کیا۔

تحقیق کے اختتام پر تمام افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ یومیہ ایک بار شوگر فری مشروب پینے والے افراد میں ہفتے میں ایک بار شوگر فری مشروب پینے والے افراد کے مقابلے 3 فیصد زیادہ فالج یا ڈمینشیا جیسے مرض کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

ڈیٹا کے بعد پتہ چلا کہ شوگر فری مشروب پینے والے افراد میں سے 97 افراد فالج، 82 افراد ڈمینشیا، جب کہ 63 افراد الزائمر کے مرض میں مبتلا ہوچکے تھے،تاہم ان میں بیماری کی شدت کم تھی۔

نتائج سے پتہ چلا کہ شوگر فری مشروب عمر اور جنس کے حساب سے مختلف افراد پر مختلف اثرات چھوڑتے ہیں، زیادہ عمر کے افراد کو فالج یا الزائمر جب کہ اس سے کم عمر افراد کو ڈمینشیا ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے تجویز دی کہ مصنوعی شوگر فری مشروب پینے سے بہتر ہے کہ قدرتی پانی زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جائے، ماہرین نے کہا کہ شوگر فری مشروب ذیابیطس کے لیے تو فائدہ مند ہوسکتے ہیں، مگر ساتھ ہی یہ دوسری بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔