پاکستان

عمران خان کی نااہلی: درخواست پر آئندہ ہفتے سے سماعت کا آغاز

28 فروری کو حنیف عباسی کی جانب سے سپریم کورٹ میں اس پٹیشن کی جلد سماعت کی درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ 3 مئی سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت کا دوبارہ آغاز کرے گی۔

خیال رہے کہ ان دونوں سیاسی رہنماؤں کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے سامنے اپنے اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے جبکہ مبینہ طور پر بیرون ملک سے حاصل ہونے والے فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر سماعت کرے گا۔

یاد رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے ختم ہونے کے فوراً بعد 28 فروری کو حنیف عباسی کی جانب سے عدالت میں اس پٹیشن کی جلد سماعت کے لیے درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

لیگی رہنما کی جانب سے یہ درخواست ایڈووکیٹ محمد اکرم شیخ نے جمع کرائی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ معاملے پر جلد سماعت کا آغاز ہونا قانون، انصاف اور مساوات کے حق میں ہے۔

25 اپریل کو وزیر مملکت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری اور رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز بھی پٹیشن کی سماعت میں ہونے والی تاخیر پر تحفظات کا اظہار کرچکے ہیں۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن میں بھی گذشتہ دو سال سے تحریک انصاف کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کے کیس کی سماعت جاری ہے، ای سی پی میں یہ پٹیشن اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن مذکورہ پٹیشن پر اپنا فیصلہ 8 مئی کے لیے محفوظ کرچکا ہے تاہم یہ اُسی وقت سنایا جائے گا جب درخواست کے قابل سماعت ہونے کی حیثیت برقرار رہتی ہے۔

گذشتہ سال نومبر میں سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے حنیف عباسی کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا تاہم اس بات کا فیصلہ نہیں کیا تھا کہ درخواست کی سماعت لارجر بنچ کرے گا یا نہیں۔

گذشتہ سال نومبر میں پی ٹی آئی نے اپنی جوابی دلیل میں الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پٹیشن بدنیتی کی بنیاد پر ہے جس کی وجہ درخواست گزار کی عمران خان سے ذاتی چپقلش ہے، کیونکہ عمران خان نے 2013 کے انتخابات میں راولپنڈی کے حلقہ این اے 56 میں حنیف عباسی کو شکست دی تھی۔

جوابی دلیل میں مزید کہا گیا تھا کہ درخواست گزار قابل اعتماد شخص نہیں اور کرپشن کے مقدمات میں نامزد ہونے کے ساتھ ساتھ ایفی ڈرین کیس اور راولپنڈی میٹرو بس کیس میں بھی قومی احتساب بیورو میں ٹرائل کا سامنا کرچکا ہے۔

دوسری جانب حنیف عباسی کا اپنی درخواست میں الزام ہے کہ عمران خان نے ای سی پی میں جمع کرائی گئی اثاثوں کی تفصیلات میں اپنی آف شور کمپنی 'نیازی سروسز لمیٹڈ' سے متعلق معلومات نہ دے کر انکم ٹیکس آرڈیننس 1979 کی خلاف ورزی کی ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ آف شور کمپنی باقاعدگی سے اپنے سالانہ ریٹرنز سمیت دیگر تفصیلات چینل آئی لینڈ کے قوانین کے تحت جمع کراتی رہی ہے۔

ان کا دعویٰ ہے کہ نیازی سروسز لمیٹڈ اکتوبر 2015 تک قائم رہی تاہم عمران خان نے اس کو ظاہر نہیں کیا اور بعد ازاں عوامی طور پر یہ اعلان کردیا، انہوں نے یہ کمپنی برطانوی ٹیکسز سے بچنے کے لیے رکھی۔

پٹیشن میں یہ الزام بھی عائد کیا گیا کہ 2014 میں اپنے اثاثوں کی تفصیلات میں عمران خان نے اسلام آباد کی شاہراہ دستور پر لگژری اپارٹمنٹ کی خریداری میں لگائے گئے 2.97 ملین کو ظاہر نہیں کیا، جو پیپلز ایکٹ 1976 کی دفعات کی خلاف ورزی ہے، جس کے باعث انہیں نااہل قرار دیا جانا چاہیئے۔