پاکستان

'عمران خان کا 10ارب روپے کی پیشکش کا دعوی جھوٹا'

اداروں کو دباؤ میں لانے کی روایت درست نہیں، پی ٹی آئی کی جانب سے ججوں کو متنازع بنانے کی مہم جاری ہے، مریم اورنگزیب

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا 10 ارب روپے کی پیشکش کا دعوی جھوٹا ہے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات اور نشریات مریم اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے الفاظ خود ان کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں جبکہ عمران خان نے اداروں کو گالی دینے کی سیاست متعارف کرائی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بات یا فیصلہ عمران خان کے خلاف آئے تو وہ گالیاں دینا شروع کردیتے ہیں اور لوگوں کی عزت اور پگڑیاں اچھالنے کی سیاست عمران خان نے شروع کی۔

مریم اورنگزیب نے اداروں کو دباؤ میں لانے کی روایت کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ججوں کو متنازع بنانے کی مہم جاری ہے۔

وزیرمملکت برائے اطلاعات اور نشریات کا کہنا تھا کہ عمران خان کے الزامات کو اعلیٰ عدلیہ نے مسترد کیا جس کے بعد انھوں نے عدلیہ کے فیصلے کی تضحیک کا آغاز کردیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عوام نے ووٹ دے کر نوازشریف کو تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب کیا اور انھوں نے خود کو اور اپنی 3 نسلوں کو احتساب کیلئے پیش کیا جبکہ 90 دن میں احتساب کا دعوی کرنے والوں نے احتساب کمیشن کو گذشتہ ڈھائی سال سے تالے لگا رکھے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما کیس: 'حکومت نے خاموش رہنے کیلئے 10 ارب روپے کی پیشکش کی'

خیال رہے کہ گذشتہ روز (25 اپریل) کو پشاور میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپر لیکس کے معاملے پر خاموشی اختیار کرنے کے عوض 10 ارب روپے کی پیشکش کی تھی۔

عمران خان کے فیس بک اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی اس ویڈیو میں عمران خان کو کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ جے آئی ٹی کے معاملے پر 'اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو وزیراعظم نواز شریف کے پاس بہت وسائل ہیں'۔

عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ 'ہمیں اس بات کا خطرہ ہے کہ تحقیقات کرنے والے سارے ادارے ان کے ماتحت ہیں'۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق 'اب وزیراعظم اس معاملے سے نکل نہیں سکتے تاہم اگر ہم چپ کرکے بیٹھ جائیں تو ان کے پاس بہت وسائل ہیں، جب مجھے چپ کرنے کے لیے 10 ارب روپے آفر کرسکتے ہیں تو یہ اداروں کو کتنا آفر کرسکتے ہیں؟'۔

انہوں نے کہا 'اس لیے ہم عوامی دباؤ قائم رکھیں گے، اب صرف 2 مہینے کی بات ہے، جمعے (28 اپریل) سے عوامی دباؤ کے سلسلے کا آغاز ہوگا اور ہم بھرپور شو کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

مریم اورنگزیب سے قبل عمران خان کے مذکورہ بیان کی ویڈیو سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے بھی اس پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا اور عمران خان کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 'جھوٹا' قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے جیسے ہی سپریم کورٹ نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا حکم دیا، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے جے آئی ٹی پر اعتراض اور وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ زور پکڑتا گیا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے تاریخی فیصلے میں وزیراعظم نواز شریف کے خلاف مزید تحقیقات کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے اعلیٰ افسر کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے کورٹ روم نمبر 1 میں پاناما لیکس کے معاملے پر آئینی درخواستوں کا فیصلہ سنایا جسے رواں سال 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں 7 دن کے اندر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس کیس: جے آئی ٹی کی عالمی اداروں تک رسائی نہیں

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، قومی احتساب بیورو (نیب)، اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کا نمائندہ شامل کیا جائے۔

تاہم پاناما کیس کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں نے نواز شریف سے استعفے کا مطالبہ کردیا جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس حوالے سے باقاعدہ مہم کا بھی آغاز کردیا گیا، جس میں پیپلز پارٹی نے پہلے مرحلے میں سندھ میں احتجاج کیا جبکہ دوسرے مرحلے میں پنجاب سمیت ملک کے دیگر حصوں میں مظاہرے کیے جائیں گے، پاکستان تحریک انصاف بھی جمعہ (28 اپریل) کے روز جلسے کا اعلان کرچکی ہے۔

دوسری جانب رواں ہفتے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈرز اجلاس میں بھی اس عزم کا اظہار کیا گیا تھا کہ فوج اپنے ارکان کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں شفاف اور قانونی طریقے سے کردار ادا کرے گی۔