دنیا

بھارت میں گائیوں کو شناختی نمبر جاری کرنے پر غور

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کررہی ہے تاکہ ہندوستان میں مقدس سمجھے جانے والے اس جانور کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

نئی دہلی : بھارتی حکومت نے انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کو بھی شناختی نمبر جاری کرنے پر غور شروع کردیا۔

فرانسسیی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بھارتی حکومت نے اپنی سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ وہ ملک میں موجود لاکھوں گائیوں کو خصوصی شناختی نمبر جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ایسا اس لیے کررہی ہے تاکہ ہندوستان میں مقدس سمجھے جانے والے اس جانور کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: گائے کے گوشت کی فروخت پر پابندی

سپریم کورٹ میں بھارتی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ لاکھوں گائیوں کو خراب نہ ہونے والے پلاسٹک ٹیگز لگائے جائیں گے جن پر خصوصی شناختی نمبر درج ہوگا اور یہ نیشنل ڈیٹا بیس سے منسلک ہوگا تاکہ بھارت کے اندر اور بیرون ملک گائے کی اسمگلنگ کو روکا جاسکے۔

خیال رہے کہ بھارت میں گائے کو مقدس جانور کا درجہ دیا جاتا ہے اور کئی ریاستوں میں اسے ذبح کرنے اور گوشت استعمال کرنے پر سزائیں دی جاتی ہیں۔

اس سلسلے میں حکومتی سطح پر بھی گائے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: گائے اسمگلنگ الزام: ایک اور ہندوستانی مسلمان قتل

بھارتی وزارت داخلہ کے ایک سینیئر افسر نے تیار کی جانے والی سفارشات سے متعلق اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہر جانور کو خصوصی نمبر دیا جائے گا جس میں اس کی عمر، نسل، جنس، قد، رنگ، سینگوں کی ساخت اور کسی خصوصی نشان کی تفصیلات درج ہوں گی‘۔

واضح رہے کہ بھارت میں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم کی جانب سے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی جس کے بعد نریندر مودی کی حکومت نے وزارت داخلہ کے ایک پینل کو سرحد پار اسمگلنگ روکنے کے لیے سفارشات مرتب کرنے کا کام سونپا تھا۔

بھارتی وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق ایک لاکھ 75 ہزار جانور ہر سال بھارت کے ساتھ منسلک بنگلہ دیش اور نیپال کی سرحدوں کے قریب پکڑے جاتے ہیں جبکہ غیر سرکاری اعداد کے مطابق سالانہ تقریباً 20 لاکھ جانوروں کا غیر قانونی کاروبار ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کشمیر میں نام نہاد گائے محافظوں کا خانہ بدوشوں پر حملہ

یہ تجاویز ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب بھارت میں گائے کو ذبح اور خرید و فروخت کرنے کے معاملے پر انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کے واقعات تیزی سے سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

چند روز قبل ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں پولیس نے خانہ بدوش خاندان کو تشدد کا نشانہ بنانے والے 'خود ساختہ' 11 'گائے محافظوں' کو گرفتار کیا تھا۔

ہندوؤں کے اس رویے کے باعث ہندوستان کی متعدد ریاستوں اور اس کے زیر انتظام جموں اور کشمیر میں گائے کے ذبح پر پابندی لگا رکھی ہے اور اس کی مبینہ خلاف ورزی کرنے والے سیکڑوں مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔

گذشتہ سال ہندوستان کی ریاست گجرات، راجھستان، چھتیس گڑھ ، مہاراشٹر اور ہریانہ میں جین میلے کے موقع پر عوامی جذ بات کے مجروح ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مویشیوں کے ذبح اور گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی، جبکہ ایسی ہی پابندی ممبئی میں بھی لگائی گئی جس کے باعث ایک بڑا تنازع شروع ہوگیا تھا۔

اس سے قبل بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مہاراشٹر میں جانوروں کی حفاظت کا ترمیمی ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت گائے کے ذبح، گوشت کی فروخت پر پابندی لگا گئی تاہم اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔