وزیراعظم کی حکام کو لوڈ شیڈنگ پر تنبیہ
وزیراعظم نواز شریف نے بجلی کی وزارت کو رواں ماہ اپریل میں 13 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے اور آنے والے ماہ رمضان کے لیے تیاری کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے بجلی کی فراہمی میں تعطلی کا باعث بننے والی رکاوٹوں کو ختم کرنے کاحکم دیا جبکہ پانی و بجلی کے سابق سیکریٹری یونس ڈھاگا نے خزانہ اور بجلی کے اعلیٰ حکام کی عدم موجودگی پر تنقید کی۔
وزیرخزانہ اسحٰق ڈار اور سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ، ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے ملاقات کے سلسلے میں امریکا میں موجود ہیں جبکہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیئرمین اور اراکین کو اجلاس میں شاذونادر ہی بلایا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سیکریٹری کامرس یونس ڈھاگا مختلف وجوہات کے باعث 10 اپریل اور 18 اپریل کو ہونے والے ابتدائی اجلاسوں سے غیرحاضری کے بعد بالآخر اس اجلاس میں شریک ہوئے۔
وزیراعظم مسلسل پوچھتے رہے کہ اپریل میں 13 سے 14 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کیوں کی جارہی ہے جبکہ سیکریٹری نے یقین دلایا کہ لوڈشیڈنگ کم کرکے 3 سے 4 گھنٹے سے زیادہ نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں:نندی پور پلانٹ نے آزمائشی طورپر کام شروع کردیا
یونس ڈھاگا نے انتظامی مسائل، قیمت اور مالی مسائل اور تقسیم جیسے تین چیلنجز کی نشاندہی کی اور کہا کہ اس پر اُس وقت سے کام ہورہا ہے، جب سے وہ سیکرٹری پانی و بجلی تھے۔
انھوں نے وزارت خزانہ پر وقت پر مختلف سبسڈی سمیت ادائیگیاں نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پہلے مرحلے میں بجٹ پورا نہیں تھا، جو رواں سال 118 ارب روپے تھا۔
عالمی معاہدوں کے مطابق وزارت سال بہ سال سبسڈی کی رقم میں کمی کررہی ہے جبکہ مقامی صارفین کی ضروریات 170 ارب سے 180 ارب روپے تک ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں پاور پلانٹ سست روی کا شکار ہیں جبکہ فرنس آئل کی دستیابی میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’بجلی بحران پر 8 سے 10 روز میں قابو پالیا جائے گا‘
انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان کی جانب سے عارضی طور پر شروع کیا گیا رینٹل پاور پلانٹ کے استعمال کا منصوبہ ایک سال کے باوجود وزارت خزانہ کی جانب سے نہیں ہٹایا گیا۔
منصوبے کے تحت ان پلانٹس کی انتظامیہ بجلی پیدا کرنے اور صرف بجلی کے اجزا کی قیمت لگانے پر اتفاق کرچکی تھی جبکہ حکومت کی جانب سے دونوں فریقین کے درمیان معاملات حل ہونے تک ایندھن کی فراہمی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر فنڈز دستیاب ہوئے اور پاورپلانٹس کو ادائیگیاں کی گئیں تو تین سے چار گھنٹوں تک لوڈ شیڈنگ میں کمی کی جاسکتی ہے،
یونس ڈھاگا نے مزید دعویٰ کیا کہ انھیں توانائی کی وزارت میں آخری 6 سے 8 ماہ کے دوران انتظامی معاملات میں آزادی نہیں دی گئی تھی، انھوں نے تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ مسائل کو حل کرنے پر بھی زور دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاور ریگولیٹر 100 فی صد وصولی کی امید لگا رہا تھا اور سسٹم کے نقصانات صرف عالمی طور پر دیکھے گئے، یہاں تک کہ حکومت نے ڈھائی روپے کے تین اسپیشل سرچارجز عائد کیے اور نیپرا کی کمی کے برعکس قیمت کی کمی کو روک دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بھکی میں خطاب کے دوران لوڈ شیڈنگ پر برہم تھے لیکن یہاں وہ غصے میں نظر نہیں آئے اور نہ ہی لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف کارروائی پر زور دیا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کے پہلے ایل این جی پاور پلانٹ کا افتتاح
وزیراعظم نے ٹیرف کے مسائل کو جلد ٹھیک کرنے کے لیے اپنے سیکرٹری فواد حسن فواد کو پانی و بجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف اور سیکریٹری یوس نسیم کھوکھر سے نیپرا کےحکام کے ساتھ جلد ہی الگ الگ ملاقات کی ہدایت کی۔
انھوں نے متنبہ کیا کہ وہ اپریل اور رمضان میں غیرمتوقع لوڈ شیڈنگ کو برداشت نہیں کریں گے۔
وزیراعظم نے ٹرانسمیشن مسائل کی مسلسل رپورٹ پر نوٹس لیا جب پانی و بجلی کے سیکریٹری نے اجلاس کو لوڈ منیجمنٹ پلان، منصوبے پر عمل اور توانائی کے پروجیکٹ اور ٹرانسمیشن کی بہتری کے حوالے سے بریفنگ دی۔
چیئرمین واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے اجلاس میں ہائیڈل پروجیکٹ سمیت داسو، دیامر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم پر کام کے حوالے سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے بجلی کی وزارت کو نیپرا کے ساتھ ٹیرف مسائل اور ایندھن سمیت ایل این جی، سولر، فرنس آئل، ڈیزل اور گیس سمیت دیگر مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کی ہدایت کی۔
انھوں نے تمام لائن ڈپارٹمنٹس کو حکم دیا کہ انتظامی اور قانونی مسائل کو فوری حل کیا جائے تاکہ توانائی کے منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کیا جائے۔
وزیراعظم نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو ہائی وولٹیج اور تمام ٹرانسمیشن لائنز پر تیزی سے کام کرنے کی ہدایت بھی کی۔
یہ رپورٹ 25 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی