پاکستان

اسٹیٹ بینک کا ڈجیٹل بینکنگ شروع کرنے کا منصوبہ

اس نظام کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرکو جسمانی طور پر کہیں پیش ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

کراچی: ویسے آن لائین اور موبائیل بینکگ اب کوئی نئی بات نہیں رہی، مگر اس کے بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے اب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے ڈجیٹل بینکنگ شروع کرنے کا منصوبہ بنالیا۔

ڈجیٹل بینکنگ نظام کے تحت اکاؤنٹ ہولڈر کو جسمانی طور پر کہیں پیش ہونے کی ضرورت نہیں پڑے گی، اور ممکنہ طور پر یہ نظام کسی بھی برانچ سے منسلک نہیں ہوگا۔

یہ واضح نہیں ہے کہ اس نظام کے تحت صارف کو بیک وقت کتنے پیسوں کی لین دین کرنے کی اجازت ہوگی، اور اس کے ذریعے صارف کو آن لائین کرنسی کے تبادلے کی بھی سہولت میسر ہوگی یا نہیں۔

مرکزی بینک نے ملک میں ڈجیٹل بینک کا نظام متعارف کرانے کے لیے ورکنگ پیپرز پر کام شروع کردیا۔

تاہم اس حوالے سے یہ واضح نہیں ہے کہ اس آن لائن بینکنگ نظام میں اکاؤنٹ ہولڈر پہلی بار اکاؤنٹ کسی طرح کھلوائے گا، آیا اسے مرکزی بینک یا کسی دیگر برانچ میں جانا پڑے گا یا صرف اسے آن لائن معلومات فراہم کرنا پڑے گی۔

ٹیکنالوجی ویب سائیٹ ٹیک جوس نے اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سید عرفان علی کے حوالے سے بتایا کہ مالیاتی نظام میں زیادہ سے زیادہ افراد کی شمولیت کے تحت مرکزی بینک ڈجیٹل بینکنگ کا عالمی معیار کا نظام متعارف کرانے جا رہا ہے۔

سعد عرفان علی نے ڈجیٹل بینکنگ شروع کرنے کے لیے حتمی تاریخ نہیں بتائی، تاہم انہوں نے بتایا کہ مرکزی بینک اس نظام کو شروع کرنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہا ہے۔

اسٹیٹ بینک عہدیدار کے مطابق ملک میں اس وقت بھی لاکھوں افراد آن لائین اور موبائل بینکگ کے ذریعے مالیاتی نظام میں شامل ہیں، مگر اس نظام میں افراد کی شمولیت کی اعلیٰ ترین سطح کے لیے ڈجیٹل بینکگ کا نظام متعارف کرانا لازمی بن چکا ہے۔

سید عرفان علی نے بتایا کہ ڈجیٹل بینک کے نظام کو چلانے کے لیے بھی سرمائے اور قوانین کی ضرورت پڑے گی، جس پرمرکزی بینک کام کررہا ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک ملک میں موبائل بینکنگ کو وسعت دینے سمیت سوشل میڈیا کے ذریعے بینکگ کرنے جیسی سہولیات متعارف کرانے کی منصوبہ بندی بھی کر رہا ہے۔

دوسری جانب مالیاتی نظام میں زیادہ سے زیادہ افراد کی شمولیت کے لیے مرکزی بینک نے نیشنل فنانشل انکلوژن اسٹریٹجی (این ایف آئی ایس) کے نام سے ایک پروگرام ترتیب دیا ہے، جس کے تحت 2020 تک ملک کی 50 فیصد بالغ آبادی کو اکاؤنٹ ہولڈر بنایا جائے گا، جس میں سے 25 فیصد خواتین ہوں گی۔