دنیا

امریکی انتخابات میں مداخلت، روس نے ٹرمپ کے مشیر کا سہارا لیا

کارٹر پیج نے گزشتہ سال ماسکو کی ایک یونیورسٹی میں امریکا کی روس کے لیے پالیسی پر ایک تنقیدی تقریر کی تھی، حکام

واشنگٹن: روسی اہلکاروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں اور خارجہ پالیسی کے معاون کارٹر پیج کے ذریعے صدارتی مہم میں خفیہ طور پر مداخلت کی کوشش کی۔

امریکی خبر رساں ادارے سی این این کے مطابق یہ بات ایف بی آئی کو خفیہ معلومات جمع کرنے کے دوران معلوم ہوئی جوٹرمپ کی صدارتی مہم کے مشیروں اور روسی اہلکاروں کے درمیان کسی بھی ممکنہ رابطوں کی تحقیقات کے دوران سامنے آئی تھی۔

ایک امریکی اہلکار نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اب تک واضح نہیں ہوا کہ کارٹر پیج یہ جانتے تھے کہ ماسکو انہیں استعمال کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: امریکا : ٹرمپ کی کامیابی کے پیچھے روس کا کردار

واضح رہے کہ کارٹر پیج سے 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونےو الی روسی کوششوں کی تحقیقات کے سلسلے میں چھان بین کی جارہی ہے، جنھوں نے خود ماسکو کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے کی بھرپور تردید کی ہے۔

کارٹر پیج نے گزشتہ سال ماسکو کی ایک یونیورسٹی میں امریکا کی روس کے لیے پالیسی پر ایک تنقیدی تقریر کی تھی۔

بعد ازاں تقریر نے ایف بی آئی کی توجہ حاصل کر لی تھی جس کے بعد یہ خدشات ابھرے کہ پیج روسی حکام کے ساتھ اپنے روابط برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ان کی جانب سے اثر انداز ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں ٹرمپ-پیوٹن معاونین کی خفیہ ملاقات کا انکشاف

سی این این کے مطابق یہ بات شکوک و شبہات کو ابھارنے کے لئے کافی ہے کہ کارٹر پیج ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں میں سے واحد شخصیت ہیں جن کے بارے میں امریکی اور یورپی خفیہ ایجنسیوں نے انکشاف کیا تھا کہ یہ روسی حکام اور دیگر روسی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ساتھ وسیع پیمانے پر رابطے میں تھے۔

وفاقی استغاثہ کا کہنا ہے کہ کارٹر پیج 2013 میں وکٹر پوڈوبنی سے ملے جو کہ نیویارک میں روسی جاسوس نکلے، جس کے بعد سے ہی ایف بی آئی نے کارٹر پیج پر پچھلے چار برسوں سے اپنی نظر جمارئی ہوئی تھی۔


*یہ خبر 23 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی*